کراچی کا مضافاتی قلعہ رتوکوٹ، جو ڈوبنے کے قریب ہے
کراچی کا مضافاتی قلعہ رتوکوٹ، جو ڈوبنے کے قریب ہے
جب آپ کراچی کے سمندری کنارے سے کشتی میں بیٹھ کر کسی بھی جزیرے پر چلے جائیں تو جولائی کے گرم ترین شب روز بھی کسی افسانوی دنیا جیسے لگنے لگتے ہیں۔ آپ ابراہیم حیدری کے نزدیک واقع ’ڈنگی‘ اور ’بھنڈاڑ‘ جزیروں پر بھی جا سکتے ہیں۔
یہ دونوں جزائر فطرت کی ایک عنایت ہیں۔ وہاں بھنڈاڑ پر آپ کو ایک قدیم درگاہ بھی مل جائے گی جہاں جزیروں پر رہنے والے ماہی گیر ہر سال میلے کا انعقاد کرتے ہیں۔ ان جزیروں کے کناروں تک کثافت نہیں پہنچی اس لیے وہاں کے کنارے ابھی تک صاف سُتھرے ہیں اور ابھی تک تیز دھوپ میں وہاں دودھ جیسی سفید ریت دھوپ میں چاندی کی طرح چمکتی ہے۔
وہاں آپ کو چھوٹی چھوٹی جُھگیاں بھی دیکھنے کو مل جائیں گی جن میں ماہی گیر رہتے ہیں۔ ابراہیم حیدری یا کراچی اتنا دُور نہیں ہے کہ وہ یہاں سے جا نہ سکیں مگر ان کے چہارسو بسی فطرت ان کے آنکھوں، ذہن اور خون میں کچھ ایسی رچ بس گئی ہے کہ اگر فاقے کی صورتحال ہو تو بھی گزارہ ہو جائے۔ مگر سمندر کے صاف کنارے، باد صبا، صاف سُتھرے آسمان پر صبح کی لالی، پرندوں کی آواز کانوں کو بھلی لگنے والی خاموشی سے وہ آخری سانس تک جُدا نہیں ہونا چاہتے۔ یہ ان کے نصیب ٹھہرے۔