پاکستان کی خودمختاری،سیکیورٹی خدشات کا احترام کیا جائے: چین
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اسلام آباد پر جہادی تنظیموں کو پناہ دینے کا الزام عائد کیے جانے کے بعد چین کے ایک سینئر سفارتکار نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن کو فون کرکے افغانستان میں پاکستان کے ادا کیے گئے ’اہم کردار‘ کا دفاع کیا۔
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کے لیے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان دہرا کھیل کھیلتے ہوئے امریکی امداد بھی وصول کررہا ہے اور ساتھ ہی اُن جہادی تنظیموں کو بھی محفوظ پناہ گاہیں فراہم کررہا ہے جو افغان فورسز اور نیٹو افواج پر حملے کرتے ہیں۔
جس کے بعد اسلام آباد نے امریکی صدر کے ان الزامات کی سختی سے تردید کی تھی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا کہ چین کے اسٹیٹ کونسل کے رکن ینگ جیچی نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹیلرسن سے رابطے میں کہا، ‘ہمیں افغانستان کے معاملے میں پاکستان کے ادا کیے گئے کردار کو اہمیت دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی خودمختاری اور جائز سیکیورٹی خدشات کا احترام کرنا چاہیے‘۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان کے ساتھ معمول کا کاروبار ختم‘: امریکا کی وارننگ
واضح رہے کہ رواں ہفتے کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب بیجنگ نے اپنے پڑوسی ملک کا دفاع کیا۔
منگل (22 اگست) کو بھی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چُن ینگ نے ’دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار اور عظیم قربانیوں‘ کی تعریف کی تھی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بیجنگ نے ’افغانستان میں امن اور مصالحتی عمل کے فروغ‘ کا عہد کر رکھا ہے جبکہ سیاسی ڈائیلاگ ہی افغانستان کے مسئلے کا واحد حل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چین افغانستان کے معاملے پر امریکا کے ساتھ رابطہ اور تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی نئی افغان پالیسی پر دنیا کا ملا جلا ردعمل
خیال رہے کہ چین اور امریکا کے سفارت کاروں کے درمیان یہ رابطہ گذشتہ روز (23 اگست) دونوں ممالک کے درمیان سر اٹھانے والی نئی کشیدگی کے بعد سامنے آیا۔
کشیدگی کی وجہ امریکا کی جانب سے شمالی کوریا کے ساتھ تعلق رکھنے کے الزام پر چینی کمپنیوں پر عائد کی جانے والی پابندیاں تھیں جس پر بیجنگ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
چین، امریکا کو کسی بھی قسم کی ’تجارتی جنگ‘ چھیڑے جانے کے خلاف بھی خبردار کرچکا ہے تاہم وزارت خارجہ کے جاری ہونے والے بیان میں واضح نہیں کیا گیا کہ ریکس ٹیلرسن اور ہوا چُن ینگ نے تجارتی معاملات، پابندیوں یا شمالی کوریا کے جوہری کرائسز کے حوالے سے کوئی بات کی۔
دونوں رہنماؤں نے رواں سال کے آخر میں ٹرمپ کے دورہ چین کے حوالے سے بات کی اور اس خیال کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک تعلقات میں فروغ کی کوششیں برقرار رکھیں گے۔