’دہشتگردی کے خاتمے کا عزم کسی ملک کو خوش کرنے کیلئے نہیں‘
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کا پاکستان پر الزام درست نہیں کیونکہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار رہا ہے۔
وفاقی دار الحکومت اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے گذشتہ 4 برسوں میں دہشت گردی کے خلاف جو کامیابیاں حاصل کی ہیں ان کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان ایک پُر امن ملک ہے اور دنیا میں بھی امن دیکھنا چاہتا ہے تاہم دہشت گردی کو ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھا کر ختم نہیں کیا جاسکتا۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کے الزامات:چین کا پاکستان کی بھر پورحمایت کے عزم کا اعادہ
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ’دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کا عزم کسی دوسرے یا تیسرے ملک کو خوش یا ناراض کرنے کے لیے نہیں ہے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جس ملک میں امن نہیں ہوگا وہ کبھی بھی اقتصادی طور پر ترقی نہیں کرسکتا۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ عالمی دہشت گردی کو ختم کرنے کے لیے کسی بھی ملک نے اتنی خدمات اور قربانیاں پیش نہیں کیں جتنی پاکستان نے دیں۔
جنوبی ایشیائی خطے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک خوشحال مستقبل کا خواہاں ہے جس کے لیے ضروری ہے کہ اس خطے میں امن بحال کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ’ڈونلڈ ٹرمپ کا لہجہ معاملات کو مزید خراب کردے گا‘
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان خطے میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر امن کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرنے پر یقین رکھتا ہے۔
احسن اقبال نے باور کرایا کہ افغانستان میں امن کی بحالی کے لیے اس خطے کے ممالک کو مل جل کر کام کرنا ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف کی جانب اشارہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کا المیہ ہے کہ ملک کا آئین توڑنے والا شخص ٹی وی پر انٹر ویو دے رہا ہے لیکن عدالت میں پیش نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص ملک میں سیاہ سفید کا مالک تھا وہ ملک کے قانون کا سامنا نہیں کر رہا بلکہ بیرونِ ملک جانے کے لیے عدالت کا سہارا لیا۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان کو 'امریکیوں کا قبرستان' بنادیں گے: طالبان
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا ’پاکستان میں قانون تمام لوگوں کے لیے ایک جیسا ہے، اگر پاکستان میں ایک منتخب وزیر اعظم کو عدالتیں سزا سنادیتی ہیں تو ملک کا آئین توڑنے والے کا احتساب نہ کرنے کی کوئی وجہ ہی نہیں۔‘
واضح رہے کہ 22 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بحیثیت کمانڈر اِن چیف امریکی قوم سے اپنے پہلے رسمی خطاب میں افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کیا تھا۔
اپنے خطاب میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے۔‘
امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے۔‘
بعد ازاں پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ’پالیسی کے تحت پاکستان اپنی زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا، امریکا کو پاکستان پر محفوظ پناہ گاہیں دینے کا الزام لگانے کے بجائے پاکستان کے ساتھ ملک کر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے کام کرنا چاہیے‘۔