امریکی عدالت کے باہر جج کی فائرنگ سے حملہ آور ہلاک
امریکی ریاست اوہائیو میں ایک مسلح شخص نے عدالت کے باہر فائرنگ کرکے جج کو زخمی کردیا، تاہم جوابی فائرنگ میں حملہ آور ہلاک ہوگیا۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق اوہائیو کے شہر اسٹیوبنوئیل کی جیفرسن کاؤنٹی کے جج جوزف بریزیس جونئیر کو پیر (21 اگست) کی صبح عدالت کے باہر ایک شخص نے نشانہ بنایا۔
مذکورہ حملہ آور نے جج پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں جج زخمی ہوگئے تاہم ان کی جوابی فائرنگ اور پروبیشن آفیسر کی مزاحمت کے نتیجے میں حملہ آور موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔
مزید پڑھیں: امریکا: نائٹ کلب میں فائرنگ سے 25 افراد زخمی
حکام ے مطابق حملہ آور کا نام نیتھانیل رچمنڈ ہے جو اسکول کی سطح پر ’امریکن فٹبال‘ ٹیم کے کھلاڑی مے لک کے والد ہیں۔
مے لک کو 2012 میں ایک 16 سالہ لڑکی کے ریپ کے الزام میں 10 ماہ تک قید کی سزا سنائی گئی تھی جو انہوں نے نابالغوں کی جیل میں پوری کی تھی۔
جیفرسن کاؤنٹی کے منتظم فریڈ ایبڈلا نے بتایا کہ حملہ آور نے جج کو صبح 8 بجے عدالت کے باہر نشانہ بنایا جس میں وہ زخمی ہوئے، حملہ آور جوابی فائرنگ سے موقع پر ہی ہلاک ہوگیا جبکہ جج کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلوریڈا میں فائرنگ سے 5 افراد ہلاک
انہوں نے بتایا کہ جج کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی، یہ ایک جان لیوا حملہ تھا تاہم جج کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔
اوہائیو سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ماؤرین او کونر نے اس حملے کو بزدلانہ حملہ قرار دیا اور تمام جج صاحبان کو اپنی حفاظت کے لیے اضافی اقدامات کرنے کی ہدایت جاری کی۔
دوسری جانب چیف جسٹس اوہائیو سپریم کورٹ نے جوزف بریزیس جونئیر پر ہونے والے اس حملے کو ’امریکی قانون پر حملے‘ کے مترادف قرار دیا۔