پاکستان

3 گنا خسارے میں کمی کے لیے وزیر خزانہ کی مشاورت

جولائی کا موجودہ خسارہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ یعنی 2.05 ارب ڈالر ہے، رپورٹ

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والا ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس کسی اتفاق رائے کے بغیر اختتام پذیر ہوگیا جس میں ایکسپورٹرز کے اس مطالبے کہ حکومت 18-2017 کے دوران برآمدات کے لیے وزیراعظم کے 180 ارب کے امدادی پیکیچ کے تحت غیر مشروط سبسڈی فراہم کرے، پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں بیرونی اکاؤنٹس میں موجود خرابیوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، اجلاس کے بعد گذشتہ روز جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق جولائی کا موجودہ خسارہ گذشتہ سال کے مقابلے میں 3 گنا زیادہ یعنی 2.05 ارب ڈالر ہے۔

حکام نے ڈان کو بتایا کہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ان کی جانب سے کامرس، ٹیکسٹائل اور خزانہ کے ڈویژنز کو ہدایات جاری کی گئیں کہ برآمدات کی سہولت کے لیے غیر مشروط سبسڈی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے تجویز پیش کی جائے۔

مزید پڑھیں: برآمدات میں کمی، تجارتی خسارے میں اضافے کارجحان برقرار

اس اجلاس میں کامرس کے وزیر پرویز ملک اور دیگر سینئر حکام بھی موجود تھے۔

خیال رہے کہ حکومت نے جنوری سے جون کے لیے غیر مشروط سبسڈی کی اجازت دی تھی جس کے لیے برآمد کنندگان نے حکومت کو یقین دہانی کرائی تھی کہ رواں سال میں برآمدات میں 10 فیصد اضافے کا حدف حاصل کرلیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق کامرس اور ٹیکسٹائل ڈویژنز کی جانب سے پہلے ہی تجویز دی جاچکی ہے کہ اس حوالے سے شرائط کو ختم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 8 ماہ میں 20 ارب ڈالر سے زائد تجارتی خسارہ

اس کے علاوہ کامرس ڈویژن نے مزید تجاویز بھی دیں کہ نئی اشیاء، جن میں چاول، مصالحے، زرعی پروسیسڈ فوڈ اور باغبانی کے آلات شامل ہیں، کو مذکورہ پیکیج میں شامل کیا جائے۔

محکمہ خزانہ کے سیکریٹری شاہد محمود نے اجلاس کے شرکاء کو بیرونی اکاؤنٹس پر بریفنگ دی۔

انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال میں خسارے میں اضافے کے وجہ بجلی پیدا کرنے والے جنریٹرز، ٹیکسٹائل، تعمیراتی اور پیٹرولیم مصنوعات کی درآمدات میں اضافہ ہے۔

مزید پڑھیں: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 200 فیصد اضافہ

اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق جولائی میں درآمدات 5.59 ارب ڈالر تھیں جو گذشتہ سال کے مقابلے میں 47 فیصد زائد ہیں جبکہ جولائی کا تجارتی خسارہ 3.37 ارب ڈالر تھا۔

محکمہ خزانہ کے سیکریٹری نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ یہ صحت مند درآمدات ہیں، جو معیشت کی پروڈکشن، ترقی اور برآمدات میں ممکنہ اضافہ کرسکتی ہیں۔


یہ رپورٹ 22 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی