پاکستان

اسحٰق ڈار کے خلاف نیب میں انکوائری کا آغاز

نیب لاہور نے سپریم کورٹ کے حکم پر اسحٰق ڈار کے خلاف باقاعدہ تحقیقات کا آغاز کرتے ہوئے انہیں 22 اگست کو طلب کرلیا۔

لاہور: نیب کے لاہور ڈویژن نے پاناما پیپرز کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو مد نظر رکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہی ان کے سمدھی اسحٰق ڈار کے خلاف انکوائری کا آغاز کردیا۔

نیب ذرائع نے ڈان نیوز کو بتایا اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق انکوائری شروع کردی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب لاہور نے اسحٰق ڈار کو تفتیش کے لیے 22 اگست کو طلب کرلیا ہے جبکہ اس قبل انہیں 18 اگست کو بھی طلب کیا گیا تھا۔

ذرائع نے بتایا کہ اسحٰق ڈار کے خلاف ان کی آمدن میں 91 گنا اضافے کی تفصیلات سے متعلق تفتیش کی جائیں گی۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک سے اسحٰق ڈار،اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب

ان کا کہنا تھا کہ نیب اسحٰق ڈار سے ان کی آمدن میں اضافے کے علاوہ فلیگ شپ انویسٹ منٹ، ہارٹ سٹون پراپرٹیز، کیو ہولڈنگز، کیونٹ ایٹن پلیس، کیونٹ سولین لمیٹڈ، کیونٹ لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ، کومبر انکارپوریشن اور کیپیٹل ایف زید ای سمیت 16 اثاثہ جات کی تفتیش بھی کرے گی۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس میں الزامات کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے اپنی حتمی رپورٹ میں کہا تھا کہ اسحٰق ڈار کے اثاثوں میں بہت کم عرصے کے دوران 91 گنا اضافہ ہوا اور وہ 90 لاکھ روپے سے 83 کروڑ 10 لاکھ روپے تک جا پہنچے۔

خیال رہے کہ اسحٰق ڈار، جے آئی ٹی کی تفتیش کے دوران اپنی ہی وزارت کے ماتحت ایف بی آر سے ان کے انکم ٹیکس ریٹرنز نہ ملنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔

یاد رہے کہ اسحٰق ڈار نے جے آئی ٹی کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ ان کے قریبی رشتے دار موسی غنی کے اکاونٹس حدیبیہ پیپر ملز کی رقم کی غیر قانونی منتقلی میں استعمال ہوئے تھے۔

اسحٰق ڈار کا جے آئی ٹی کے سامنے ماننا تھا کہ سعید احمد کو برطانیہ کے اولڈ ہوم سے بلا کر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک اور بعد ازاں نیشنل بینک کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ دو روز قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور ان کے اہلخانہ کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

واضح رہے کہ نیب لاہور نے سابق وزیراعظم کے ساتھ ساتھ ان کے دونوں صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز اور صاحبزادی مریم صفدر اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو شریف خاندان کے لندن میں قائم ایون فیلڈ فلیٹس کی انکوئری کے لیے اتوار (20 اگست) کو ایک مرتبہ پھر طلب کیا تھا تاہم کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود ان میں سے کوئی بھی نیب میں پیش نہیں ہوا۔