صحت

پیروں کا سوجنا کن امراض کی علامت؟

26 ہڈیاں اور سو سے زائد مسلز اور دیگر کے ساتھ پیر ہمیں ہر طرح کی سرگرمیوں کا حصہ بننے میں مدد دیتے ہیں۔

پیر ہمارے جسم کا سب سے محنت کرنے والے عضو ہے جو کہ روزانہ صبح اٹھنے کے بعد سونے تک پورا دن جسمانی وزن کو برداشت کرکے ہمیں چلنے ، بھاگنے، چھلانگ لگانے، کھڑے ہونے اور دیگر میں مدد دیتے ہیں۔

26 ہڈیاں اور سو سے زائد مسلز اور دیگر کے ساتھ پیر اور ایڑیاں ایک ٹیم کے طور پر کام کرتے ہوئے ہمیں ہر طرح کی سرگرمیوں کا حصہ بننے میں مدد دیتے ہیں۔

تاہم اگر بغیر کسی وجہ کے پیر سوجنے یا پھول جائیں تو اس کی کیا وجہ ہوسکتی ہے؟

ویسے تو بہت زیادہ کھڑے رہنے سے بھی ایسا ہوسکتا ہے مگر کئی بار یہ سنگین امراض کی جانب اشارہ کرنے والی علامت بھی ثابت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں : پیروں سے ظاہر ہونے والی سنگین امراض کی 8 علامات

گردے فیل ہونے کا انتباہ

گردے جسم کے اندر موجود سیال کو توازن میں رکھنے اور انہیں ضرورت ختم ہونے پر جسمانی نظام سے باہر نکالنے کی ذمہ داری نبھاتے ہیں، مگر جب ایک یا دونوں گردے مناسب طریقے سے کام نہ کررہے ہوں تو اس کی ایک علامت پیر سوجنے کی شکل میں سامنے آتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق ایسے حالات میں اکثر گھر جاکر کچھ آرام کریں اور زیادہ پانی پی لینا مددگار ثابت ہوسکتا ہے، مگر جب گردے اضافی پانی یا سیال کو خارج کرنے میں مشکل کا سامنا کررہے ہوں تو پیروں کی سوجن زیادہ سے زیادہ بڑھتی چلی جاتی ہے، جبکہ ہاتھ اور پیر بھی سوج سکتے ہیں۔ایسے حالات میں طبی ماہرین ہی اس کی تشخیص کرکے اس کا علاج تجویز کرسکتے ہیں۔

جگر کے امراض

جسم کے مختلف حصے سوجنا خاص طور پر پیروں کا سوجنا جگر کے امراض میں عام ہوتا ہے۔ اگر آپ کے پیر اکثر سوج جاتے ہیں تو روزانہ 20 منٹ تک چہل قدمی کو عادت بنانے سے خون کی روانی کو ٹانگوں میں بہتر بنایا جاسکتا ہے، تاہم حالات میں بہتری نہ آنے پر ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہئے۔

خون کی گردش میں رکاوٹ

کسی ایک پیر یا ہاتھ کا سوجنا خون کے جمنے یا گاڑھا ہونے کی واضح ترین علامات میں سے ایک ہے، درحقیقت خون کے جمنے کے نتیجے میں ٹانگوں تک خون کا پہنچنا بلاک ہوجاتا ہے اور وہ خون اس جگہ جمع ہونے لگتا ہے جہاں کلاٹ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سوجن ہونے لگتی ہے، اگر کبھی آپ کا ہاتھ یا ٹانگ سوج جائے اور ساتھ میں درد بھی ہو تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔

جوڑوں کے امراض

اس مرض کی پہلی علامت عام طور پر پیروں کے انگوٹھوں کا سوجنا ہوتا ہے جو کہ یورک ایسڈ کے جمع ہونے کا نتیجہ ہوتا ہے، طبی ماہرین کے مطابق ایسا ہونے پر اتنا شدید درد ہوتا ہے جیسے ہڈی ٹوٹ گئی ہو، عام طور پر یہ نصف شب کو ہوتا ہے اور اتنا شدید ہوتا ہے کہ ہلنے کی ہمت بھی نہیں ہوتی، وہ انگوٹھا گرم، سرخ اور سوج جاتا ہے، تاہم چند ہفتوں کے بعد یہ درد ختم ہوجاتا ہے اور اگلے کئی ماہ یا برسوں تک نہیں ہوتا۔

یہ بھی پڑھیں : خون جمنے کی 6 خاموش علامات

دل خون پمپ کرنے میں ناکام

ہوسکتا ہے کہ آپ نے کبھی خیال نہ کیا ہو مگر اکثر پیروں کی سوجن ہارٹ فیلیئر کی ایک علامت بھی ہوسکتی ہے۔ ہارٹ فیلیئر کا مطلب یہ نہیں کہ دل کام کرنا چھوڑ دیتا ہے، بس وہ مناسب مقدار میں خون پمپ کرنے میں ناکام ہوتا ہے، جس کے نتیجے میں خون واپس رگوں میں پلٹتا ہے اور وہاں سیال جمنے لگتا ہے۔ عام طور پر ایسے مرض میں سیدھے پیر کا سوجنا دال کے دائیں حصے میں خرابی کی جانب سے اشارہ کرتا ہے۔

کسی قسم کی انفیکشن

عام طور پر پیروں کا سوجنا کسی جلدی انفیکشن کا نتیجہ بھی ہوتا ہے، ایسا ہونے پر پیر سرخ، گرم اور جلد میں جلن سی محسوس ہوتی ہے۔ ذیابیطس اور شریانوں کے امراض میں مبتلا افراد میں انفیکشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے اور کسی بھی قسم کی انفیکشن جسم میں دوران خون کو کم کرکے پیروں کو سوجا دیتی ہے۔

زیادہ جسمانی وزن

موٹاپے کے عوارض میں پیروں کی سوجن کو بھی شامل کرلیں جو کہ اکثر موٹے افراد کو اپنا نشانہ بناتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق اکثر افراد میں پیروں کی سوجن کے مسئلے کی عمومی وجہ ان کا زیادہ وزنی ہونا ہوتا ہے، توند میں جمع ہونے والی چربی اس سوجن کے پیچھے چھپی ہوتی ہے۔

زیادہ نمک کھانا

غذائی عادات میں نمک بہت زیادہ کھانا جسم میں پانی کی اجتماع کا باعث بنتا ہے جو کہ پیروں کی سوجن کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق دن بھر میں ایک چائے کے چمچ نمک سے زیادہ کھانا نہیں چاہئے۔

بہت زیادہ دیر کھڑے رہنا یا بیٹھنا

جو لوگ دن بھر میں بہت زیادہ کھڑے رہتے ہیں اور حرکت نہیں کرتے، ان کی ٹانگوں، ٹخنوں اور پیروں کے مسلز کو زیادہ موقع نہیں ملتا، جس سے ان اعضاءمیں دوران خون سست ہوجاتا ہے۔ ایسا ہی بالکل ایسے افراد کے ساتھ بھی ہوتا ہے جو بہت زیادہ دیر تک بیٹھنے کے عادی ہوتے ہیں۔