پاکستانی زراعت میں پہلی بار موبائل ٹیکنالوجی کا استعمال
محمد اشرف ایک کسان ہیں اور یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ کس طرح اسلام آباد میں بیٹھے لوگ ان کے گاؤں میں اگلے2 دن میں ہونے والی بارش کی پیشنگوئی کرلیتے ہیں-
انہیں اس بات پر بھی تعجب ہے کہ اس پیشنگوئی کی بنیاد پر وہ یہ بھی بتا دیتے ہیں کہ چاول اور گنے کی فصل کو کتنا پانی دینا چاہیے-
نوجوان کسان 36 سالہ محمد اشرف کہتے ہیں کہ میں حیران ہوں کہ سائنس ایسی باتوں کی پیشنگوئی کرسکتی ہے، جوکہ انسان کے لئے ممکن نہیں اور جس پر صرف خدا کا اختیار ہے۔
ہر جمعہ کے دن انہیں اردو زبان میں ایک ایس ایم ایس موصول ہوتا ہے، جس میں لکھا ہوتا ہے، عزیز کسان دوست، آپکی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ 21 اور 28 جولائی 2017 کے درمیان آپ کے علاقے (بہاول نگر) میں فصلوں کے لئے (کپاس کو 1.6 اور گنے کو 1.7 انچ) پانی درکار ہوگا، اگلے ہفتے آپ کے علاقے کے بعض حصوں میں بارش کا امکان ہے، چناچہ برائے مہربانی اسی مناسبت سے فصلوں کو پانی دیں-
یہ ایس ایم ایس، پاکستان کونسل آف ریسرچ ان واٹر ریسورسز (پی سی آر ڈبلیو آر) کی جانب سے بھیجا جاتا ہے، یہ ایک حکومتی ایجنسی ہے جوکہ پانی پر تحقیق سرانجام دے رہی ہے-
اشرف یہ جان کر شاید مزید حیران ہوں کہ یہ معلومات خلاء سے حاصل کی جاتی ہیں-
واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک ریسرچ گروپ سسٹینیبلٹی، سیٹلائٹ، واٹر اینڈ انوائرنمنٹ (ایس اے ایس ڈبلیو ای) کے سربراہ فیصل حسین کہتے ہیں کہ ان کے گروپ نے ایسا پروگرام تیار کیا ہے جوکہ پورے ملک کے لئے مناسب لاگت اور پائیدار انداز میں فصلوں کے پانی کا تعین کرے گا، وہ کہتے ہیں کہ ان کا ادارہ زمین کی حرکت ناپنے والے سیٹلائٹس اور ماڈلز کے ذریعے ایک مخصوص وقت اور مخصوص علاقے کی فصلوں کے لئے پانی کے تناسب کا تعین کرتا ہے۔
نوجوان کسان اشرف جو کہ پنجاب کے ضلع سرگودھا کے علاقے حیات پور میں رہتے ہیں، اب ان پیغامات کو سنجیدگی سے لیتے ہیں، 5 سال پہلے وہ پی سی آر ڈبلیو آر کے آبی ماہرین سے ملے جو زمینی پانی کے تحفظ اور فصلوں کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لئے سروے کررہے تھے-