پاکستانی ہدایت کار سید نور اس وقت اپنی فلم ’چین آئے نہ‘ کے ساتھ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں واپسی اختیار کرنے جارہے ہیں۔
اس فلم کو پروموشن کے مرحلے میں شائقین کی شدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا، فلم کی کاسٹ میں شہروز سبزواری، سارش خان اور عادل مراد شامل ہیں، جنہوں نے تنقید کے باوجود اب تک اس فلم کوسپورٹ کیا ہے۔
اور اب سید نور کی باری ہے۔
ڈان نے سید نور سے ان کی فلم ’چین آئے نہ‘ کو ملنے والی تنقید اور پاکستانی فلم صنعت میں تقسیم کے حوالے سے بات کی۔
ڈان: ایک ہدایت کار ہونے کی حیثیت سے آپ ’چین آئے نہ‘ کے حوالے سے بتائیں، آپ شائقین کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟
سید نور: دیکھیں ایک فلم صرف پیغام دینے کے حوالے سے نہیں بنائی جاتی، فلم کا مقصد انٹرٹین کرنا ہوتا ہے، میری فلموں میں سب سے اہم چیز ہمیشہ میوزک رہا ہے، میری فلمیں سینما میں 5 سالوں تک دکھائی گئیں، جس کی وجہ ان کا میوزک تھا، جیون، سرگم، گھونگھٹ اور چوڑیاں یہ سب بہترین میوزک کے ساتھ بنائی گئیں۔
مجھے محسوس ہورہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں بننے والی تمام فلمیں مغربی انداز کی ہیں یا وہ ہولی وڈ کی نقل کررہے ہیں یا بولی وڈ کی، جن میں اب کوئی خاص موسیقی پیش نہیں کی جاتی، اب بولی وڈ کی 'پاکیزہ'، 'قیامت سے قیامت تک'، 'دل والے دلہنیا لے جائیں گے'، جیسی فلمیں نہیں، اسی طرح پاکستان میں بھی فلم ساز میوزک کی طرف توجہ نہیں دے رہے۔
تو فلم ’چین آئے نہ' کے ساتھ میں پاکستان میں وہ موسیقی واپس لا رہا ہوں جو اب لوگ نہیں سُن رہے۔
ڈان: تو کیا آپ کو لگتا ہے کہ پاکستانی سینما میں پُرانے میوزک کی کمی ہے؟
سید نور: کچھ لوگوں نے کہا کہ 'چین آئے نہ' 90 کی دہائی کی فلم لگ رہی ہے اور میں فخریہ انداز میں کہہ سکتا ہوں کہ ہاں ایسا ہی ہے، وہ ہی اصل سینما تھا، لوگ ہال میں بیٹھتے اور میوزک پسند کرتے تھے، ہماری فلم میں مہندی کا گانا، رومانوی گانے موجود ہیں، یہ فلم مکمل طور پر رومانوی کہانی پر مبنی ہے۔
فلم میں کوئی گندے ڈائیلاگ نہیں، نہ ہی کوئی غلیظ بات ہے، میں اپنے لیے خود ہی سنسر ہوں، آج تک میری کسی فلم میں سنسر بورڈ نے سین کٹ کرنے کا نہیں کہا، میں تین بیٹیوں کا والد ہوں اور جب بھی میں فلم بناتا ہوں میں یہی سوچتا ہوں کہ کہیں فلم مجھے میری بیٹیوں کے آگے شرمندہ نہ کرے۔
ڈان: فلم 'چین آئے نہ' کی کاسٹ میں دلچسپ اتفاق یہ ہے کہ تمام اداکار فلمی گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں، شہروز سبزواری بہروز سبزواری کے بیٹے ہیں، سارش صبیحہ خانم کی نواسی ہیں اور عادل مراد وحید مراد کے بیٹے ہیں، کیا یہ کاسٹنگ جان بوجھ کر کی گئی؟
سید نور: 'چین آئے نہ' کو بنانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہمارے لیجنڈز جو ہمارے درمیان موجود ہیں، ان کو کوئی اب فلموں میں کاسٹ نہیں کرتا، اگر ہندوستان کی بات کی جائے (کیوں کہ ہم ہمیشہ اپنا مقابلہ اُن سے کرتے ہیں) تو ان کی انڈسٹری کا تعلق ان کی میراث ہے، ان کی دوسری، تیسری نسلیں فلم انڈسٹری کے مرکزی اداکار ہیں جو انڈسٹری کو لیڈ کررہے ہیں، لیکن یہاں ایسا نہیں، اس لیے میں یہ ٹرینڈ یہاں بھی لانا چاہتا ہوں۔
مستقبل کی تمام فلموں میں، میں ایسے ہی اداکاروں کے ساتھ کام کروں گا، مجھے اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ یہ فلمیں کتنا بزنس کریں گی، میں نے یہ فلم بنائی ہے اور میں آگے بھی فلمیں بناتا رہوں گا کیوں کہ مجھے کچھ اور کرنا نہیں آتا۔