سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونے والے نواز شریف قافلے کی شکل میں اپنی منزل لاہور کی جانب گامزن ہیں۔
جی ٹی روڈ ریلی کے پہلے دن (9 اگست کو) یہ قافلہ سست روی سے سفر کرتا ہوا دن بھر میں 15 کلومیٹر کا فاصلہ طے کر کے رات کو راولپنڈی پہنچا جہاں کارکنوں سے پہلے خطاب کے بعد نواز شریف نے راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس میں قیام کیا۔
بعد ازاں گذشتہ روز (10 اگست کو) 12 بجے یہ ریلی راولپنڈی کے پنجاب ہاؤس سے روانہ ہوئی، پہلے روز کی نسبت دوسرے دن ریلی نے تیزی سے سفر کیا جبکہ اس دوران سابق وزیراعظم نے دینہ، سوہاوہ اور جہلم میں کارکنوں سے خطابات کیے اور بعدازاں جہلم کے ایک ہوٹل میں قیام کیا۔
جہلم سے روانگی
دریائے جہلم کے کنارے قائم ایک ہوٹل میں رات بھر قیام کے بعد جمعہ (11 اگست) کو سابق وزیراعظم نے سفر کا دوبارہ آغاز کیا، جب یہ قافلہ کھاریاں پہنچا تو وہاں 2 سے 3 ہزار کے قریب لوگ استقبال کے لیے موجود تھے، ڈان نیوز کے مطابق اس موقع پر کھاریاں کنٹونمنٹ میں نواز مخالف نعروں کی گونج بھی سنائی دی۔
عوام سے ساتھ دینے کی توقع کرتا ہوں، سابق وزیراعظم
بعد ازاں لالہ موسیٰ سے ہوتے ہوئے سابق وزیراعظم کا قافلہ گجرات پہنچا، جہاں نواز شریف نے ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرے پیغام کا انتظار کرو، میں نہیں کہہ رہا آپ دوبارہ مجھے وزیراعظم بنائیں لیکن آپ میرا ساتھ دیں میں آپ کا ساتھ دوں گا، اللہ آپ کا اور میرا حامی و ناصر ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اس ملک و قوم کو بدلنا ہوگا، عوام سے ساتھ دینے کی توقع کرتا ہوں، ہم اس نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے، میں آپ کو ناامید نہیں ہونے دوں گا'۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ کے ووٹ کا کوئی احترام نہیں کیا گیا، کوئی وقعت نہیں دی گئی، آپ کے ووٹوں کو پیروں تلے روندا گیا، آپ جس کو منتخب کرتے ہیں اس کو خدمت کا موقع بھی ملنا چاہیے یہ 20 کروڑ عوام کی عزت کا معاملہ ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ کل میرا روٹ تبدیل کرادیا گیا اور ساتھ ہی کہا کہ وہ پیچھے والوں سے معافی چاہتے ہیں جو ان کا انتظار کرتے رہے اور وہ ان سے ملاقات نہ کرسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے باہر نہ نکالا جاتا تو اگلے 2 سے 3 سال میں ملک میں سب کو روزگار ملتا اور ساتھ ہی کسی کا نام لیے بغیر سوال کیا میں نے کونسی کرپشن کی تھی جس پر نکالا گیا ہوں؟
انہوں نے دہرایا کہ مجھ پر کرپشن کا کوئی دھبہ نہیں ہے، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا، کیا کوئی باپ بیٹے سے تنخواہ لیتا ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ میری اپیل عوام کی عدالت میں ہے اور سوال کیا کہ کیا آپ نے اس عدالت کا فیصلہ منظور کیا ہے؟
انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے جو کچھ میرے ساتھ ہورہا ہے، الزام تراشی مخالفین کی فطرت میں ہے۔