سائنس و ٹیکنالوجی

موجودہ وائی فائی سے سو گنا تیز الٹرا وائی فائی

سائنسدانوں نے ٹیرا ہرٹز ویوز کو استعمال کرکے 50 گیگا بائٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا کو ٹرانسفر کیا۔

سائنسدانوں نے موجودہ موبائل نیٹ ورکس پر استعمال ہونے والے وائی فائی سے سو گنا تیز الٹرا فاسٹ وائی فائی کا کامیاب تجربہ کیا ہے جس سے ڈیٹا کو انتہائی تیزی سے ارسال کیا جاسکتا ہے۔

امریکا میں سائنسدانوں نے روایتی مائیکرو ویوز کی بجائے ٹیرا ہرٹز (terahertz) ویوز کو استعمال کرکے 50 گیگا بائٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا کو ٹرانسفر کیا۔

آج کے بیشتر وائرلیس نیٹ ورکس میں زیادہ سے زیادہ رفتار 500 میگا بائٹس فی سیکنڈ ہوتی ہے۔

اس نئی ٹیکنالوجی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اس کی مدد سے آپ پلک جھپکنے کے دوران 18 سے 20 فلمیں ڈاﺅن لوڈ کرسکتے ہیں۔

امریکا کی براﺅن یونیورسٹی کے اسکول آف انجینئرنگ کے سائنسدان اس ٹیکنالوجی کی تیاری پر کام کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے علیحدہ علیحدہ ڈیٹا اسٹریم ٹرانسمیشن کے لیے ٹیرا ہرٹز ویوز کو استعمال کیا جو کہ بہت تیز رفتار ہے جبکہ اس میں خامیوں کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

ان کے بقول یہ پہلی بار ہے کہ اس طرح کی ویوز کو حقیقی ڈیٹا کی ٹرانسمیشن کے لیے استعمال کیا گیا اور ہمارے نتائج ثابت کرتے ہیں کہ مستقبل میں ٹیرا ہرٹز وائرلیس نیٹ ورکس کام کررہے ہوں گے۔

موجودہ وائس اور ڈیٹا نیٹ ورکس میں مائیکرو ویوز کو استعمال کیا جاتا ہے جو سگنلز کو وائرلیس طریقے سے منتقل کرتے ہیں۔

ان تجربات کے نتائج کو جریدے نیچر کمیونیکشن میں شائع کیا گیا۔

اس سے قبل وائی فائی کی جگہ ایک اور ٹیکنالوجی لائی فائی پر بھی تجربات کیے گئے تھے جو اب بھی جاری ہیں۔

لائی فائی یا لائٹ فیڈیلٹی اب حقیقی دنیا میں آزمائش کے مراحل سے گزر رہی ہے اور اسے ایک دفتر میں ایک جی بی فی سیکنڈ کی رفتار سے چلایا جارہا ہے جو روایتی وائی فائی کے مقابلے میں سو گنا زیادہ ہے۔