نواز ریلی کادوسرا دن:’5 ججز نےکروڑوں عوام کےوزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا‘
سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیئے جانے کے بعد وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونے والے نواز شریف راولپنڈی سے اپنی منزل لاہور کی جانب گامزن ہیں اور ان کا قافلہ جہلم پہنچ چکا ہے۔
جہلم میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’2013 میں جب میں جہلم آیا تھا تو کہا تھا کہ پاکستان کی معیشت تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے، ملک اندھیرے میں ڈوبا ہوا اور بدحالی کا شکار تھا، بے روزگاری عروج پر تھی، میں نے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان کو ترقی کی طرف لے کر جائیں گے اور آج وہ وعدہ پورا ہورہا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے دن رات کام کر کے ملک کے حالات کو سنبھالا، آج لوڈشیڈنگ بڑی حد تک ختم ہوچکی ہے آئندہ سال مکمل طور پر ختم ہوجائے گی، ملک میں امن قائم ہوچکا ہے اور کراچی کی روشیاں واپس آچکی ہے، ہم نے بلوچستان میں امن کے لیے مخلوط حکومت بنائی اور کئی پارٹیوں کو قومی دھارے میں لائے، جبکہ آج ملک میں کراچی سے پشاور تک موٹرویز بن رہی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میری حکومت چلی گئی، 5 ججز نے کروڑوں عوام کے منتخب وزیر اعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا، 5 ججز کے قلم کی جنبش سے عوام کے وزیر اعظم کو چلتا کردیا گیا، کروڑوں عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی، کرپشن کا ایک دھبہ نہیں، میرا دامن صاف ہے، ججز نے بھی تسلیم کیا کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی پھر کیوں نکالا گیا، کیا اس لیے نکالا گیا کہ ملک ترقی کی منازل طے کر رہا تھا؟ کیا یہ سلوک آپ کو برداشت ہے۔‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’یہ وزیر اعظم کی توہین نہیں، 20 کروڑ عوام کی توہین ہے، 70 برسوں سے ملک میں قوم کا استحصال ہوتا رہا ہے، مجھے اقتدار کی پرواہ نہیں، میں تو اپنے گھر جارہا ہوں، مجھے نوجوانوں کی فکر ہے کہ کہیں ان کا مستقبل تاریک نہ ہوجائے، نوجوانوں مایوس نہ ہونا خدا تمہارے ساتھ ہے، میری دعائیں تمہارے ساتھ ہیں، جبکہ پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے تو سب کچھ بدلنا ہوگا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام نے مجھے اسلام آباد بھیجا، اسلام آباد والوں نے مجھے گھر بھیج دیا، مجھے اقتدار کا شوق نہیں لیکن میں عوام کے لیے کچھ کرنا چاہتا تھا، کچھ کرنا چاہا تو دھرنے والے آگئے، مولوی صاحب بھی کینیڈا سے آگئے، مولوی صاحب ملکہ سے وفاداری کا حلف اٹھاتے ہیں اور بات پاکستان کی کرتے ہیں۔‘3
انہوں نے کہا کہ ’جب کچھ نہ ملا تو مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا، بھلا کوئی بیٹے سے تنخواہ لیتا ہے، 70 سال سے یہی ہو رہا ہے، ایک منتخب وزیر اعظم کو اوسط ڈیڑھ سال ملا جبکہ ڈکٹیٹروں نے 10، 10 سال حکومت کی، ڈکٹیٹر کہتا ہے کہ میری کمر میں درد ہوتا ہے، لیکن قوم اب تمام ڈکٹیٹروں سے حساب لے گی۔‘
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ’یہ وہی نواز شریف ہے جس نے ایٹمی دھماکے کے بٹن پر اپنا انگوٹھا رکھا تھا، میں اپنی بحالی کے لیے نہیں ملک کے مستقبل کے لیے یہاں آیا ہوں، نواز شریف کو کوئی لالچ نہیں، فکر ہے تو آپ کی، میرے ساتھ وعدہ کرو کہ اس ملک کو بدلنے کے لیے نواز شریف کا ساتھ دو گے۔‘