پاکستان

نواز شریف کی سیاسی سرگرمیوں کے خلاف یاسمین راشد کی درخواست

الیکشن کمیشن میں دائرکی گئی درخواست میں نوازشریف کو ن لیگ یا کسی بھی سیاسی جماعت میں عہدے کیلئےنااہل قراردینے کی استدعا
|

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما یاسمین راشد نے سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیاسی اور حکومتی سرگرمیوں کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کردی۔

یاسمین راشد قومی اسمبلی کے حلقے این اے 120 سے پی ٹی آئی امیدوار ہیں، یہ وہی نشست ہے جو سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نااہل قرار دیے جانے کے بعد خالی ہوئی۔

الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی درخواست کو چیئرمین تحریک انصاف کی خصوصی ہدایت پر ماہر قانون ڈاکٹر بابر اعوان نے تیار کیا۔

پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے سیکشن 5 کے تحت دائر کی گئی اس درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) یا کسی بھی سیاسی جماعت میں عہدے کے لیے نااہل قرار دیا جائے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

درخواست میں مزید کہا گیا کہ نواز شریف کی نااہلی کے بعد ان کے نام پر موجود جماعت کالعدم قرار دی جائے۔

اپنی درخواست میں یاسمین راشد نے یہ استدعا بھی کہ نواز شریف کی جانب سے وزارت عظمیٰ اور وفاقی کابینہ کے لیے کی جانے والی نامزدگیوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔

درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ کسی فرد یا گروہ کی جانب سے 'مسلم لیگ نواز' کے نام کے استعمال کو آئین و قانون سے متصادم قرار دیا جائے۔

درخواست دائر کیے جانے کے بعد الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ آج ایک نااہل وزیراعظم کے خلاف ریفرنس دائر کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت مسلم لیگ نواز، نواز شریف کے نام پر رجسٹرڈ ہے اور ایک نااہل شخص کے نام پر کوئی جماعت رجسٹرڈ نہیں ہو سکتی۔

بابر اعوان نے کہا کہ نواز شریف نااہل ہونے کے باعث پارٹی کے پارلیمانی اجلاس کی صدارت نہیں کرسکتے اور نہ ہی کابینہ کی نامزدگیوں کا اعلان کرسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کو پاکستان مسلم لیگ نواز کا صدر بنانے کا فیصلہ

خیال رہے کہ 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا جس کے بعد سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے، جبکہ وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تھی۔

بعد ازاں یکم اگست کو شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا اور 4 اگست کو ان کی کابینہ نے بھی حلف اٹھا لیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرکے کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت نااہل شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

جس کے بعد امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز نے پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کو پارٹی کا مرکزی صدر بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔