تھر سے مزید تین سماجی کارکن 'لاپتہ'
سندھ کے مختلف علاقوں مٹھی اور تھرپار کر کے تین معروف سماجی رہنماؤں کو رات گئے مبینہ 'کارروائیوں' کے ذریعے ان کے گھروں سے 'اغوا' کرلیا گیا۔
مبینہ طور پر اغوا ہونے والے سماجی رہنماؤں کے اہل خانہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ تعلیم اور انسانی حقوق کے کارکن پرتاب شیوانی، مصنف سرکاری اسکول کے ٹیچر نصیر کُمبھار اور جئے سندھ قومی محاذ (جسقم) کے مقامی رہنما محمد عمر اُنڑ کو قانون نافذ کرنے والے اور پولیس اہلکاروں نے گزشتہ روز اٹھا لیا ہے۔
پرتاب شیوانی اور نصیر کُمبھار کے اہل خانہ کے مطابق دونوں سماجی کارکن 'کبھی بھی کسی قوم پرست یا کسی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں رہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ کمبھار اور شیوانی نظر انداز ہونے والے صحرائی علاقے میں صرف تعلیم اور دیگر سماجی معاملات کی بہتری کے لیے کام کرتے تھے۔
ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے تھرپار کر کے ایس ایس پی امیر سعود مگسی نے اس واقعے یا ریاستی اداروں کی جانب سے کسی سرگرمی کے حوالے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں:سرگرم سوشل میڈیا کارکن اسلام آباد سے اغواء
خیال رہے کہ رواں ماہ 5 اگست کو کالعدم جئے سندھ متحدہ محاذ کے خودساختہ جلاوطن رہنما شفیع برفت کے خاندان کے چند اراکین کو ان کے گھر سے اٹھا لیا گیا تھا۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس کمانڈوز کی وردی میں ایک درجن کے قریب افراد نے حال ہی میں بنائی جانے والی تنظیم وائس آف مسنگ پرسنز آف سندھ کے رہنما پنھل ساریو کو حیدرآباد سے 3 اگست کو اٹھا لیا تھا۔
یاد رہے کہ اس واقعے کے ایک روز بعد سکھر، جیکب آباد، میرپورخاص، بدین، عمر کوٹ اور مٹھی میں سول سوسائٹی کے کئی اراکین نے سندھ میں انسانی حقوق کے کارکنوں ، صحافیوں اور مصنفوں کے اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے خلاف احتجاج کیا۔