کراچی کا 99 فیصد پانی مضر صحت: کے ایم سی رپورٹ
کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کی فوڈ لیبارٹری کا کہنا ہے کہ شہر کو فراہم کیا جانے والا پینے کا پانی مضر صحت ہے۔
میئر کراچی وسیم اختر کو اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کے ایم سی فوڈ لیباٹری نے بتایا کہ انہوں نے شہر بھر سے پانی کے 204 نمونے جمع کیے جنہیں لیبارٹری میں ٹیسٹ کیا گیا اور حیران کن طور پر ان نمونوں میں سے 202 نمونے پینے کے لیے مضر قرار دیے گئے۔
کے ایم سی فوڈ لیبارٹری کی رپورٹ دیکھنے کے بعد وسیم اختر نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کو پانی کی فراہمی کے نظام کو بہتر کرنے اور انسانی زندگی کو درپیش ممکنہ خطرے کا سدِ باب کرنے کی ہدایت جاری کردی۔
مزید پڑھیں: 80 فیصد پاکستانی آلودہ پانی پینے پر مجبور
کے ایم سی ترجمان نے اس حوالے سے بتایا کہ کراچی کی 24 یونین کمیٹیوں سے پانی کے نمونے جمع کیے گئے، جنہیں فوڈ لیبارٹری میں معیاری طریقہ کار کے تحت ٹیسٹ کیا گیا۔
حکام نے بتایا کہ میئر کراچی کی ہدایت پر پاکستان پیور فوڈز آرڈیننس 1960 کے تحت پانی کے نمونے کا ٹیسٹ کیا گیا۔
فوڈ لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق 85 نمونوں کو کلورین کی موجودگی جاننے کے لیے ٹیسٹ کیا گیا جن میں سے صرف 2 ہی نمونے ایسے تھے جن میں کلورین شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ میں پینے کا 77 فی صد پانی مضرصحت قرار
اس کے علاوہ 119 نمونوں میں بیکٹیریا کی تشخیص کے لیے ٹیسٹ کیا گیا اور تمام ہی نمونوں میں ’ای کولی‘ نامی بیکٹیریا کی تشخیص ہوئی۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ پانی میں پائے جانے والے اس ای کولی بیکٹیریا سے مہلک بیماریاں لاحق ہوسکتی ہیں۔
جن علاقوں سے پانی کے نمونے لیے گئے ان میں سخی حسن، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، فیڈرل بی ایریا، عامل کالونی، بلدیہ ٹاؤن، گلشن غازی، اختر کالونی، محمود آباد، منظور کالونی، اعظم بستی، اورنگی ٹاؤن، گلشن اقبال، میٹروویل، عثمان آباد اور کورنگی کے علاقوں کے علاوہ بہادر آباد میں عالمگیر مسجد بھی شامل ہے۔
یہ خبر 8 اگست 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی