پاکستان

بھارت اور افغانستان سے جوابی امن اقدامات کا مطالبہ

کابل اور نئی دہلی، پاکستان کی جانب سے دیرپا امن کے لیے کی جانے والی کوششوں کا مثبت جواب نہیں دے رہے، وفاقی وزیر خارجہ

سیالکوٹ: وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کا کہنا ہے کہ پاکستان ہمیشہ اپنے ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کا خواہش مند ہے، خاص طور پر بھارت اور افغانستان سے، جو پاکستان کی جانب سے دیرپا امن کے لیے کیے جانے والے اقدامات کا مثبت جواب نہیں دے رہے۔

حالی ہی میں وزارت خارجہ کا منصب سنبھالنے والے خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں مسلم لیگ (ن) ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ پاکستان کی امن اور ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ بھارت اور افغانستان کے لیے اہم وقت ہے کہ وہ اچھے ہمسایوں کی طرح پیش رفت کرتے ہوئے پاکستان کی امن کوششوں کے آغاز کا مثبت جواب دیں اور الزامات لگانا بند کریں‘۔

مزید پڑھیں: 'افغانستان میں امن کیلئے پاکستان سے بہترسہولت کار کوئی نہیں'

وفاقی وزیر خارجہ نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارت مستقل لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کررہا ہے اور شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے، اس کے علاوہ بھارت، افغانستان کے ذریعے پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں میں مدد کررہا ہے جس کا مقصد ملک کو معاشی اور سیاسی طور پر غیر مستحکم کرنا ہے۔

خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے، جیسا کہ فورسز اپنے مادر وطن کے ایک ایک انچ کی حفاظت کرسکتی ہیں، انہوں نے نئی دہلی اور کابل سے کہا کہ وہ اسلام آباد کی جانب سے امن کے لیے کیے جانے والے آغاز کی حمایت کریں۔

یہ بھی پڑھیں: ہارٹ آف ایشیا کانفرنس: بھارت اور افغانستان کی پاکستان پر تنقید

وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کررہا ہے اور بین الاقوامی طور پر بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کو سراہا گیا ہے۔

خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ سندھ طاس معاہدے کو نقصان پہنچانے کے لیے بھارت اور امریکا بین الاقوامی سازش کا حصہ ہیں جو برصغیر کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ مذکورہ معاہدے کی شقوں کے حوالے سے بین الاقوامی برادری نے کبھی بھی پاکستان کو اعتماد میں نہیں لیا۔


یہ خبر 7 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی