نواز شریف کے قافلے پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں—فوٹو: ڈان نیوز
ماضی کو یاد کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ پہلے بھی محترمہ بینظیر بھٹو کے ساتھ مل کر میثاق جمہوریت پر دستخط کیے تھے اور اب بھی سندھ میں پیپلز پارٹی کا مینڈیٹ تسلیم کیا ہے۔
لیگی سربراہ نے کہا 'میثاق جمہوریت پر قائم ہوں اور اس پر ہمیشہ عمل کیا ہے'۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا
سابق آمر پرویز مشرف کے بارے میں بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ 'مشرف میرے ساتھ این آر او کرنا چاہتے تھے اور مجھے مشرف کے ساتھ ملنے کے لیے بار بار کہا گیا'۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک بدری ایک ٹھوکر تھی اور انسان غلطیوں سے ہی سبق سیکھتا ہے۔
اس موقع پر انہوں نے سقوط ڈھاکہ اور اکبر بگٹی کے قتل کا ذکر بھی کیا۔
مزید پڑھیں: نواز شریف کی لاہور واپسی پر 'گرینڈ پاور شو' کی تیاریاں
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں صرف سیاستدانوں کا احتساب ہوتا ہے، ماضی میں ایسی کئی غلطیاں ہوئیں جن پر ڈکٹیٹر اور جرنیلوں کو پکڑا جاتا لیکن کیا ایسا ہوا؟
نواز شریف نے کہا کہ 'بگٹی کو بے دردی سے مارا گیا کیا کوئی ڈکٹیٹر کا احتساب کرسکتا ہے؟ اگر ہم اس ڈگر پر چلتے رہے تو پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا'۔
نواز شریف بدھ کو براستہ جی ٹی روڈ لاہور جائیں گے
سابق وزیر اعظم نواز شریف کا اتوار کو موٹر وے کے ذریعے لاہور جانے کا پروگرام تبدیل کر دیا گیا ہے اور وہ بدھ کو براستہ جی ٹی روڈ لاہور جائیں گے۔
پنجاب ہاؤ س میں مسلم لیگ نواز کا اجلاس ہوا جہاں سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر خزانہ سینٹر اسحاق ڈار، وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب، دانیال عزیز، ڈاکٹر آصف کرمانی، پرویز رشید سمیت پارٹی کی اعلی قیادت نے شرکت کی۔
اجلاس میں نواز شریف کی لاہور روانگی کا معاملہ زیر غور آیا، بعد ازاں ڈاکٹر آصف کرمانی نے بتایا کہ مسلم لیگی تنظیموں ،عہدیداروں ایم این ایز ،ایم پی ایز اور لیگی کارکنوں کی خواہش اور مطالبے پر نواز شریف نے اتوار کو بذریعہ موٹر وے لاہور جانے کے بجائے اب بدھ کو براستہ جی ٹی روڈ لاہور جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف بدھ کو صبح 9بجے قافلے کی صورت میں اسلام آباد سے روانہ ہوں گے، راستے میں پہلا پڑاؤ جہلم میں ہوگا جہاں وہ مسلم لیگی کارکنوں سے خطاب کریں گے جس کے بعد وہ گوجرانوالہ میں کارکنوں سے خطاب کریں گے جبکہ لاہور میں کارکنوں سے خطاب کے علاوہ داتا دربار میں بھی حاضری دیں گے۔
قبل ازیں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعظم اسلام آباد میں ایک شب قیام کے بعد اتوار (9 اگست) کو بذریعہ موٹروے لاہور روانہ ہوں گے جبکہ اس سے قبل یہ رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ نواز شریف بذریعہ جی ٹی روڈ اسلام آباد جائیں گے تاہم سیکیورٹی خدشات کی وجہ سے وہ موٹرووے کا استعمال کریں گے۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے نواز شریف کی لاہور آمد پر 'گرینڈ پاور شو' کی تیاریاں کر رکھی ہیں، اس حوالے سے سینیٹر ڈاکٹر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا مقامی چیپٹر وزیراعظم کی لاہور آمد پر ان کے خصوصی استقبال کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
سابق وزیر اعظم نوازشریف کی لاہور آمد سے قبل ٹریفک پلان بھی تشکیل دے دیا گیا ہے، جس کے تحت 2 ہزار سے زائد ٹریفک وارڈنز صوبائی دارالحکومت کی مختلف شاہراہوں اور قافلے کے روٹس پر تعینات ہوں گے۔