جمال گڑھی کے آثار قدیمہ توجہ چاہتے ہیں
یہ نہ تو پاکستان کے سوئٹزرلینڈ کہلانے والے علاقے وادئ سوات کا کوئی علاقہ ہے اور نہ ہی اپر، لوئر دیر یا وادئ چترال کا کوئی ایسا سر سبز علاقہ ہے، جس کی تصویریں دیکھ لوگ پکنک سیرو تفریح کے لیے ان علاقوں کا انتخاب کرتے ہیں۔
یہ خیبر پختونخوا کا ہی ایک علاقہ ہے، لیکن اس علاقے کی پہچان گھنے درختوں کی چھاؤں اور خوبصورت عمارتیں نہیں بلکہ یہاں کے آثارِ قدیمہ ہیں۔ ہم ذکر کر رہے ہیں خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کی تحصیل جمال گڑھی کا۔
جمال گڑھی مردان شہر سے تقریباً 15 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ایک علاقہ ہے جس کے آثارِ قدیمہ کا ذکر بدھ مت کی قدیم کُتب اور تاریخ میں بھی ملتا ہے۔
تاریخ یا بدھ مت کی کتابوں میں جمال گڑھی کے آثار قدیمہ کے ساتھ ساتھ ضلع مردان کی تحصیل تخت بھائی اور شہباز گڑھی کے کھنڈرات کا ذکر بھی ہے اور مؤرخین اور بزرگوں کے مطابق اس علاقے کے آثار آج سے 169 سال قبل یعنی 1848 میں چینی تحقیق کاروں نے دریافت کیے تھے۔