دوردراز قصبے میں عمران خان کی آمد کا سبب کیا؟
ساہیوال: اُس دن جب رکن قومی اسمبلی عائشہ گلالئی کی جانب سے 'حیران کن انکشافات' کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو میڈیا کی شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا، چیئرمین عمران خان قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کو چھوڑ کر رات کی تاریکی میں پاک پتن کے سفر پر روانہ ہوئے۔
عمران خان گذشتہ 2 سال سے اس قدیم قصبے کا باقاعدگی سے دورہ کرتے ہیں تاہم ان دوروں کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین اپنے ذاتی گارڈز کے ہمراہ رات کے اوقات میں اس قصبے کا دورہ کرتے ہیں اور بابا فریدالدین گنج شکر کے مزار پر جا کر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
اس کے بعد وہ بااثر مانیکا قبیلے سے تعلق رکھنے والے اپنے میزبانوں کی رہائش گاہ پر چند گھنٹے گزارتے ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ عمران خان کا ان سے روحانی تعلق ہے۔
مانیکا افراد کے قریبی ذرائع نے نمائندہ ڈان کو بتایا کہ جب عمران خان خود کو کسی مشکل صورتحال میں گھرا محسوس کریں تو وہ اس عارضی قیام کے دوران اپنی روحانی سرپرست بشریٰ بی بی، جنہیں علاقے میں 'مس پنکی' کے نام سے جانا جاتا ہے، سے بھی ملاقات کرتے ہیں۔
پاک پتن کی ایک معزز پیر بشریٰ بی بی، اسلام آباد کے سینئر کسٹمز عہدیدار خاور فرید مانیکا کی اہلیہ ہیں۔
خاور فرید مانیکا تجربہ کار سیاستدان اور سابق وفاقی وزیر غلام فرید مانیکا کے بیٹے ہیں جبکہ بشریٰ بی بی کا تعلق وٹو قبیلے سے ہے، جس کا ذیلی قبیلہ مانیکا ہے۔