پاکستان

پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس: 'غلط سرٹیفکیٹ پر نااہل نہیں کرسکتے'

پولیٹیکل پارٹیز،عوامی نمائندگی ایکٹ میں غلط سرٹیفکیٹ پرنااہلی کا ذکرنہیں،اثاثےظاہر نہ کرنے پر نااہلی بنتی ہے،سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں غلط سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی سزا کا ذکر نہیں تاہم اثاثے ظاہر نہ کرنے پر قانون میں نااہلی بنتی ہے۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اضافی دستاویزات عدالت عظمیٰ میں جمع کرائیں، جن میں 1997 کے کاغذات نامزدگی، برطانوی پاؤنڈ اور ڈالر کی قیمت کا تقابلی جائزہ، عمران خان کے نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویوز اور عمران خان کی کتاب کے حوالے شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس:'ہر سیاسی جماعت نے حساب دینا ہے'

دستاویزات میں بتایا گیا کہ عمران خان نے 1997 میں قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پر الیکشن میں حصہ لیا، عمران خان کے انٹرویوز، لکھی گئی کتاب اور عدالتی دستاویزات کے مندرجات میں تضاد ہے، اس کے علاوہ عمران خان نے کرنسی ریٹ میں بھی غلط اعداد و شمار جمع کروائے۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے پی ٹی آئی کی دستاویزات جعلی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ 1997 کے الیکشن میں عمران خان نے بیرون ملک اثاثے ظاہر نہیں کیے۔

اکرم شیخ نے جواب الجواب میں اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ عدالت کے سامنے بہت مشکل کیس چلایا ہے، 25 اور 30 ہزار ڈالر تک بھی فنڈ دئیے گئے ہیں، انہوں ںے کہا کہ زیادہ فنڈ دینے پر پابندی نہیں لیکن فنڈ دینے والے کا نام درج نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تسلیم کیا کہ کیلیفورنیا سے 11 لاکھ 66 ہزار ڈالر لیے گئے، پی ٹی آئی کی اپنی دستاویزات میں فنڈز میں تضاد ہے، امریکی قانون کے مطابق 10 ہزار ڈالرز سے زائد رقم تحفہ دینا غیر قانونی ہے جبکہ مہر بن عاشق نامی شخص نے 25 ہزار ڈالرز کی فنڈنگ پی ٹی آئی کو کی۔

جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں غلط سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی سزا کا ذکرنہیں، تاہم اثاثے ظاہر نہ کرنے پر قانون میں نااہلی بنتی ہے ۔

سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کو فارا ویب سائٹ سے دستاویزات ڈاؤن لوڈ کرکے پیش کرنے کا حکم دیا۔

بعد ازاں عدالت نے اس کیس کی سماعت کل بروز بدھ (2 اگست) کے لیے ملتوی کردی، جس میں اکرم شیخ اپنے جواب الجواب پر دلائل جاری رکھیں گے۔

گذشتہ روز پی ٹی آئی کے خلاف ممنوعہ ذرائع سے پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ قانون کے مطابق ہر سیاسی جماعت نے اپنا حساب دینا ہے اور یہ حساب الیکشن کمیشن نے لینا ہے۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے عمران خان کی جانب سے 24 جولائی کو جمع کرائے گئے جواب کا جواب الجواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نااہلی کیس: عدالت نے مزید دستاویزات طلب کرلیں

یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے پی ٹی آئی نے حنیف عباسی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے 700 سے زائد صفحات پر مشتمل متعلقہ تفصیلات عدالت میں جمع کرائی تھیں جن میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ حنیف عباسی کے الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں۔

پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ فارن ایجنٹ کمپنی کو ذرائع سے ملنے والے فنڈز ممنوعہ یا غیرملکی نہیں جبکہ درخواست گزار نے اپنے الزامات ثابت کرنے کے کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے۔

اپنے جواب میں حنیف عباسی کا کہنا تھا کہ عمران خان کی دستاویزات درست نہیں، کاغذات میں تضاد ہے اور نامکمل دستاویزات مقررہ مدت کے بعد جمع کروائی گئیں۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سپریم کورٹ میں اپنا منی ٹریل دینے میں ناکام رہے تھے اور وکیل پی ٹی آئی نعیم بخاری نے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں اعتراف کیا تھا کہ کاؤنٹی کرکٹ 20 سال پرانا ریکارڈ نہیں رکھتی جبکہ عمران خان ملازمت کے شیڈول کا ریکارڈ بھی نہیں رکھتے۔

مذکورہ کیس کی گذشتہ ماہ ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے عمران خان سے لندن فلیٹ کی خریداری کے حوالے سے منی ٹریل اور کاؤنٹی کرکٹ کی آمدنی کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

اس سے قبل عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کی جانب سے مناسب معاونت فراہم نہ کرنے اور ان کے وکیل کی غیر حاضری پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان کو خود عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

عدالت نے عمران خان کے لندن فلیٹ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کو کیری پیکر سے ملنے والی ایک لاکھ 88 ہزار پاؤنڈ کی رقم کے ثبوت بھی عدالت کو فراہم کیے جائیں۔