شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہد خاقان عباسی ملک کے نئے وزیراعظم منتخب ہوئے جس کے بعد انہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔
ایوان صدر میں نومنتخب وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی تقریب حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ارکان پارلیمنٹ اور مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی۔
صوبائی گورنرز اور غیر ملکی سفارتکار بھی تقریب حلف برداری میں شریک تھے۔
صدر ممنون حسین نے شاہد خاقان عباسی سے وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف لیا۔
وزیر اعظم کا انتخاب
قبل ازیں اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہوئی۔
مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی نے 221، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سید نوید قمر نے 47، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) کے مشترکہ امیدوار شیخ رشید احمد نے 33 جبکہ جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے 4 ووٹ حاصل کیے۔
وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے اپوزیشن نشستوں پر جا کر اراکین سے مصافحہ کیا۔
’ایک عدالت اور لگے گی جہاں جے آئی ٹی نہیں ہوگی‘
شاہد خاقان عباسی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے اپنی جماعت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں 'عوام کے وزیراعظم نواز شریف' کا شکرگزار ہوں جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو ہمیں روز تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کو من و عن قبول کیا، لیکن پاکستان کے عوام نے اس فیصلے کو قبول نہیں کیا، کوئی قانونی ماہر ایسا نہیں ہے جو اس فیصلے کو مان سکے، لیکن نواز شریف نے اس فیصلے کو قبول کیا، جبکہ ملک کے حقیقی وزیر اعظم نواز شریف جلد واپس آئیں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’نواز شریف کی نااہلی کے بعد پارٹی میں کوئی دراڑ نہیں پڑی، (ن) لیگ کا کوئی رکن بھاگا نہ ٹوٹا، وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھنا ہر رکن کی خواہش ہوتی ہے، لیکن (ن) لیگ کی کامیابی ہے کہ کسی شخص نے یہ نہیں کہا کہ میں اس کرسی تک پہنچنا چاہتا ہوں۔‘
نومنتخب وزیر اعظم نے کہا کہ ’ہم بھی اپوزیشن والا کام کرسکتے ہیں لیکن ہماری تربیت ایسی نہیں، ہمارے قائد کا حکم ہے کہ گالی کا جواب شائستگی سے دیا جائے، 30 سال سے نواز شریف کے ساتھ ہوں، گواہی دیتا ہوں نواز شریف نے کبھی کرپشن کا نہیں کہا جبکہ ان پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ملک کو ایٹمی طاقت بنانا نواز شریف کا قصور ہے، ملک کی معیشت کو مضبوط کرنا بھی نواز شریف کا قصور ہے، انصاف کا تقاضہ ہوتا ہے کہ ایک ہزار مجرم چھوٹ جائیں لیکن کسی ایک بے گناہ کو سزا نہ ہو، عدالتی فیصلے کے بعد ایک عدالت اور لگے گی جہاں جے آئی ٹی نہیں ہوگی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن نے کچھ کام کیا ہوتا تو حکومتی نشستوں پر ہوتے، ایل این جی پر بات کرنی ہے تو 24 گھنٹے حاضر ہوں، سیاست میں آنے سے پہلے میرے اثاثے زیادہ تھے جبکہ میں نے جو کچھ کمایا ہے محنت کر کے کمایا۔‘
’45 دن کے لیے آیا ہوں، 45 مہینے کا کام کروں گا‘
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’آج ملک میں سیاست گالی بن چکی ہے، ہمیں آئین کے مطابق ملک کو آگے لے کر چلنا ہے، ایوان ایک کشتی ہے، چھید ہوا تو سب ڈوب جائیں گے، 45 دن کے لیے آیا ہوں لیکن 45 مہینے کا کام کروں گا، جبکہ الزام لگانے والے سامنے آئیں احتساب کے لیے تیار ہوں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹرینز کی ٹیکس ڈائریکٹری دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے، ٹیکس دینا قانونی ذمہ داری ہے، ہم نے ٹیکس نہ دینے والوں کے پیچھے جانا ہے، جو ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس دینا پڑے گا اور ہر ایک کو اپنے طرز زندگی کی وضاحت کرنی ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اسے مضبوط کریں گے، جہاں لوگ بل ادا نہیں کریں گے وہاں لوڈشیڈنگ ہوگی، سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، دنیا میں کسی شخص کو خودکار اسلحے کا لائسنس نہیں دیا جاتا، ہم بھی خودکار اسلحے کا لائسنس ختم کریں گے۔‘
شاہد خاقان نے کراچی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’کراچی کے مسائل حل نہ ہوئے تو ملک کے مسائل بھی حل نہیں ہوں گے، جبکہ سابق وزیر اعظم کے اعلان کردہ پیکیج پر عمل کیا جائے گا۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دیئے جانے کے بعد صدر مملکت ممنون حسین نے نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تھا۔
نواز شریف کے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کے بعد ہفتہ (29 جولائی) کو مسلم لیگ (ن) نے اس عہدے کے لیے شہباز شریف کے نام کا اعلان کردیا تھا تاہم فوری طور پر شاہد خاقان عباسی کو عبوری وزیراعظم نامزد کیا گیا.
وزارت عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو نامزد کیا گیا تھا اور حزبِ اختلاف کی صفوں میں عدم اتحاد کے باعث ان کی فتح آسان دکھائی دے رہی تھی۔
مزید پڑھیں: شاہد خاقان عباسی عبوری وزیراعظم منتخب ہونے کیلئے پُرامید
گوکہ قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کے اپنے اراکین کی تعداد ہی درکار 172 ممبران سے زائد ہے تاہم اتحادیوں کی حمایت اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے متفقہ اُمیدوار لانے پر اتفاق رائے قائم نہ ہونے کے سبب نئے وزیراعظم کے انتخاب کا عمل تقریباً یک طرفہ ہوگیا تھا۔
شاہد خاقان عباسی کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے نوید قمر، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) کی جانب سے عوامی مسلم لیگ کے چیف شیخ رشید اور جماعت اسلامی کی جانب سے صاحبزادہ طارق اللہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار تھے۔
متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کی جانب سے بھی کشور زہرہ کو وزیراعظم کے طور پر نامزد کیا گیا تھا، تاہم بعدازاں ایم کیو ایم نے مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی کی حمایت کا اعلان کیا۔
دوسری جانب ابتداء میں پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ نے بھی کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے، تاہم بعدازاں وہ نوید قمر کے حق میں دستربردار ہوگئے۔
ایم کیو ایم کا شاہد خاقان عباسی کی حمایت کا اعلان
نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہد خاقان عباسی کی حمایت کا اعلان کیا۔
پارلیمنٹ لاجز میں ہونے والے اجلاس کے بعد شاہد خاقان عباسی اور مسلم لیگ (ن) کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے مسلم لیگ (ن) کے نامزد امیدوار کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں۔
اس موقع پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ہم جرائم کا خاتمہ چاہتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی اور ایم کیو ایم کے سیل کیے گئے دفاتر کھولنے کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب شاہد خاقان عباسی نے حلف اٹھانے کے بعد دورہ کراچی اور ترقیاتی پیکج پر فوری عملدرآمد کی یقین دہانی کروادی۔
واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے پاس قومی اسمبلی کی 24 نشستیں ہیں۔