دنیا

بھارتی فورسز کا لشکر طیبہ کے کمانڈر ابو دجانہ کی ہلاکت کا دعویٰ

بھارتی فورسز نےآپریشن کےدوران لشکرطیبہ کےکمانڈر ابو دجانہ کی ہلاکت کادعویٰ کیا تاہم دیگر ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

سری نگر: بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں قابض بھارتی فورسز نے نئی ریاستی دہشت گردی میں مزید 3 کشمیریوں کو شہید کرنے کے بعد دعویٰ کیا کہ ان میں ایک کشمیری کی شناخت مبینہ طور پر لشکر طیبہ کے کمانڈر ابو دجانہ کے نام سے ہوئی۔

کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ کے علاقے ہری پور میں آپریشن کے دوران ایک رہائشی عمارت کو کیمیکل کے استعمال سے مکمل تباہ کردیا، جس کے ملبے سے دو کشمیری نوجوانوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔

دو کشمیری نوجوانوں کی بھارتی فورسز کے حملے میں ہلاکت کی رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد کاکاپورہ، نیوا اور ہکی پورہ کے علاقوں میں ہونے والے مظاہروں پر بھارتی فورسز نے فائرنگ، شیلنگ اور پیلٹ فائر کیے جس کے نتیجے میں مزید ایک کشمیری نوجوان جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوگئے، ہلاک ہونے والے کشمیری نوجوان کی شناخت فردوس احمد خان کے نام سے کی گئی۔

ڈاکٹرز کے مطابق اس کی ہلاکت سینے میں گولی لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے، انہوں نے بتایا کہ سری نگر اور پلوامہ کے مختلف ہسپتالوں میں 15 زخمیوں کو علاج کے لیے بھیجا گیا۔

مزید پڑھیں: سری نگر: حزب المجاہدین کمانڈر سمیت 11 کشمیری جاں بحق

بعد ازاں دو کشمیری نوجوانوں کی ہلاکت کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد سری نگر، کپواڑہ اور کولگام کے اضلاع میں بھارتی فورسز اور کشمیری طلباء کے درمیان چھڑپیں بھی ہوئیں، اس کے علاوہ کشمیر بھر میں دوکانیں بند کرکے ان واقعات پر احتجاج کیا گیا۔

دوسری جانب انڈین ایکسپریس نے جموں و کشمیر پولیس انسپکٹر جنرل (آئی جی) کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا کہ پلوامہ میں ہونے والے بھارتی سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں ہلاک ہونے والا شخص مبینہ طور پر لشکر طیبہ کا کمانڈر ابو دجانہ ہے۔

رپورٹ میں پولیس کے حوالے سے بتایا گیا کہ آپریشن کے دوران ’دہشت گردوں‘ کی جانب سے فورسز پر فائرنگ کی گئی تھی اور ابو دجانہ کی ہلاکت مبینہ چھڑپ کے دوران ہوئی۔

ابو دجانہ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس سے قبل وہ 5 مرتبہ بھارتی فورسز کے آپریشنز میں بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

واضح رہے کہ جموں اور کشمیر کی پولیس نے ابو دجانہ کی ہلاکت کو ایک اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

کشمیر کے آئی جی منیر خان نے فورسز کے آپریشن کے حوالے سے بتایا کہ چھڑپ کے دوران فورسز کے خلاف بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا تاہم دجانہ اور عارف ہلاک ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان مظفر وانی کون تھے؟

پولیس نے مکان سے ملنے والی دوسرے کشمیری نوجوان کی لاش کی شناخت کے بارے میں بتایا کہ وہ شاید لشکر طیبہ کے رکن عارف نبی ڈار ہوسکتے ہیں۔

نیوز 18 نے جی او سی 15 کور، جے ایس سندھو کے حوالے سے بتایا کہ ’ابو دجانہ لشکر طیبہ کا اہم دہشت گرد تھا اور وہ نہ صرف حملوں میں ملوث تھا بلکہ ہنگامہ آرائی کروانے والوں میں شامل تھا‘۔

بھارتی میڈیا کے مطابق یہ آپریشن 182 اور 183 بٹالین، سینٹرل ریزرو پولیس فورس، 55 راشٹریہ رائفلز اور خصوصی آپریشنز گروپ کی جانب سے کیا گیا۔

ابو دجانہ کی ہلاکت کے حوالے سے ایم پی جے پور اور وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات راجیاوردھن راٹہور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ابو دجانہ ہلاک ہوگیا، سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ایک اور کامیاب آپریشن کیا گیا‘۔

ان کے علاوہ جموں اور کشمیر پولیس نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ابو دجانہ کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز کی بڑی کامیابی ہے۔

واضح رہے کہ جموں اور کشمیر کی پولیس اور بھارتی فورسز کے لشکر طیبہ کے کمانڈر ابو دجانہ کی ہلاکت کے حوالے سے پیش کی جانے والی رپورٹس کی دیگر کشمیری میڈیا ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔

یاد رہے کہ حزب المجاہدین کے 22 سالہ کمانڈر برہان مظفر وانی کو ہندوستانی فوج نے گذشتہ سال 8 جولائی کو ایک مقابلے میں جاں بحق کیا تھا، جن کے جاں بحق ہونے کی خبر پوری ریاست میں بہت تیزی سے پھیلی اور کشمیری شہریوں کی جانب سے شدید احتجاج دیکھنے میں آیا، ان مظاہروں کو روکنے کے لیے بھارتی فورسز نے طاقت کا بے دریخ استعمال کیا جس میں سیکڑوں کشمیری ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: برہان وانی کی ہلاکت کے بعد کشمیر میں مظاہرے، 22 ہلاک

ان سے قبل برہان مظفر وانی کے بھائی محمد خالد وانی کو 14 اپریل 2015 کو ہندوستانی فوج نے ترال کے علاقے میں ایک 'جعلی مقابلے' میں ہلاک کر دیا تھا، خالد حسین ایم ایس کے طالب علم تھے ان کے ہمراہ ان کے ایک دوست بھی ہلاک ہوئے تھے۔

27 مئی 2017 کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے مختلف علاقوں میں بھارتی فوج کی کارروائیوں کے نتیجے میں حزب المجاہدین کے کمانڈر سبزر احمد بٹ سمیت 11 کشمیری نوجوان جاں بحق ہوئے تھے۔

کشمیر 1947 میں برطانوی سامراج سے برصغیر کی آزادی کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم ہے اور دونوں ممالک کشمیر پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: برہان وانی کی ہلاکت: 'محمود غزنوی' نئے حریت پسند کمانڈر مقرر

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کئی علیحدگی پسند گروپ کئی دہائیوں سے 5 لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں سے لڑائی میں مصروف ہیں اور اپنی آزادی یا وادی کو پاکستان کا حصہ بنائے جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

حریت پسندوں اور بھارتی فوج کے درمیان اس لڑائی میں اب تک ہزاروں کشمیری شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔