— فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مخالفین مسلسل نواز شریف کی ناہلی کے لیے تحریک چلا رہے تھے، لیکن جس بنیاد پر انہیں نااہل قرار دیا گیا اس پر آئینی ماہرین حیران ہیں اور اس بنیاد پر نااہلی کی توقع کسی کو نہیں تھی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس بنیاد پر کیس داخل کیا گیا تھا اس پر کہا گیا کہ مزید تحقیق کی جائے گی، لیکن چونکہ بیٹے کی قائم کردہ کمپنی سے تنخواہ وصول نہیں کی گئی اس لیے نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، یہ کتنی سبکی کی بات ہے کہ ہماری عدالت کا فیصلہ کسی مثال کے طور پر پیش نہ کیا جاسکے جبکہ میں نہیں سمجھتا کہ تاریخ اس فیصلے کو انصاف کے معیار پر پورا اترتا سمجھے گی۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی ترقی کا سفر بھارت کی نظروں میں کھٹک رہا ہے، مخالفین سمجھ رہے ہیں انہوں نے کیس جیت لیا لیکن پہلے بھی کہا تھا کہ معاملہ کرپشن کا نہیں بلکہ سیاسی بحران پیدا کرنے کا ہے، جبکہ ایسے بحران ملک کے لیے مفید نہیں ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’چور پکڑا جاتا ہے تو پتہ ہوتا ہے کہ اس نے کہاں چوری کی، لیکن کیا پاناما کی آف شور کمپنیوں کا پیسا واپس آجائے گا، جبکہ خاموشی جھوٹ نہیں ہوتی جب تک کہ جھوٹ بولا نہ جائے۔‘
نواز شریف چوتھی مرتبہ بھی وزیراعظم منتخب ہوں گے، مریم اورنگزیب
ان سے قبل وزیر اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد بھی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف ایک روپے کی سرکاری کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے۔
سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر حیران نہیں ہوں بلکہ افسوس ہوا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف اس فیصلے کے بعد چوتھی مرتبہ بھاری مینڈیٹ سے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کی نااہلی کا سہرا تحریک انصاف کے سر‘
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک کا وزیراعظم کوئی بھی ہو پاکستان کے عوام کے دلوں میں وزیراعظم نواز شریف ہی رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں جتنی مرتبہ بھی وزیراعظم نواز شریف کو زبردستی عہدے سے ہٹایا گیا اگلی مرتبہ وہ بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پارلیمنٹ میں آئے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاناما فیصلے کی تفصیلات کو دیکھا جائے گا اور آئینی اور قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور پاکستان میں سب سے زیادہ کارکن پی ایم ایل ان کے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے کارکن اور پاکستانی عوام جانتے ہیں کہ نواز شریف ایک حقیقت ہے اور پی ایم ایل این کے ساتھ بالخصوص 2013 کے بعد جو بھی ہوا وہ پوری قوم جانتی ہے۔
دوسری جانب وزیر مملکت انوشے رحمٰن نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ مسلم لیگ (ن) فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کررہی ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ پارٹی کی قیادت پر اثر انداز نہیں، رانا ثناء اللہ
ان سے قبل پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی کی قیادت صرف میاں نواز شریف کے پاس ہی رہے گی اور فیصلے کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر پارٹی موقف وزیراعظم ہی دیں گے، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی قیادت صرف میاں نواز شریف کے پاس ہی رہے گی اور عدالتی فیصلے سے اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پر کڑا وقت ہے، ہم اپنے سیاسی موقف، 58 ٹو بی سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ منتخب وزیر اعظم کو کسی غیر قانونی اور غیر انتخابی عمل کے ذریعے نہیں ہٹایا جاسکتا۔
پاناما کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ
سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ بروز جمعہ (28 جولائی) کو سنایا، جس کے تحت وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا جبکہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر کو بھی ڈی سیٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے کیس کا حتمی فیصلہ عدالت عظمیٰ کے کمرہ نمبر 1 میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا
دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو 6 ہفتے میں جے آئی ٹی رپورٹ پر نواز شریف کے خلاف ریفرنس داخل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
عدالتی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کیا جائے۔