پاکستان

'نوازشریف کی الیکشن 2018 میں کامیابی کی راہ ہموار ہوگئی'

پاناما فیصلےکےبعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما،نواز شریف کی مزید طاقت اور حمایت کے ساتھ واپسی کے لیے پر امید ہیں۔

پاناما لیکس کیس کے سلسلے میں سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کے فیصلے کے بعد بھی حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنما، نواز شریف کی مزید طاقت اور حمایت کے ساتھ واپسی کے لیے پر امید ہیں۔

نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے پاناما فیصلے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ایک اور منتخب وزیراعظم کو گھر واپس بھیج دیا گیا، لیکن وہ مزید طاقت اور حمایت کے ساتھ واپس آئیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج کا فیصلہ 2018 کے الیکشن میں ان کی کامیابی کی وجہ ہوگا اور انہیں روکا نہیں جاسکتا، ’اگر روک سکتے ہو تو روک لو‘۔

علاوہ ازیں مریم نواز نے سپریم کورٹ کی سماعت سے قبل وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی تصاویر بھی شیئر کیں۔

فیصلے کے لیے 5 ججز کا بینچ بننا حیران کن، لیگی رہنما

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس پر فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کی، اس موقع پر بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ ہمارا دامن صاف ہے، عدالت میں مؤقف پیش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فیصلے کے لیے 5 ججز کا بینچ بننا حیران کن ہے۔

بیرسٹر ظفر اللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی کے ارکان پر سپریم کورٹ میں تحفظات کا اظہار کیا تھا، پاکستان میں کسی بھی وزیراعظم نے 5 سال کی مدت پوری نہیں کی۔

ان کاکہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے 3 الزمات لگائے تھے وہ سپریم کورٹ نے تسلیم نہیں کیے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ جو نیب عدالت سپریم کورٹ کے جج کی نگرانی میں کام کرے گی اس سے صاف اور شفاف ٹرائل کی توقع کیسے کی جاسکتی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسلام آباد میں پریس کانفرنس کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ ہمارے ساتھ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، اس سے قابل بھی کئی مرتبہ ایسا کیا جاچکا ہے، نواز شریف کو نشانہ بنایا گیا ہے، سب جانتے ہیں کہ اپی ایم ایل این کا اور نواز شریف کا جرم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سیاست دان منتخب ہو کر ایوان میں آتے ہیں اور ہمیں رسوا کر کے واپس بھیج دیا جاتا ہے، جیل میں بھیج دیا جاتا ہے جبکہ لوگ گھروں پر آرام کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایم ایل این ملک میں سول حکمرانی چاہتی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم ملک کا خزانہ بھرتے ہیں، کراچی کا امن بحال کرتے ہیں، بلوچستان کا امن بحال کرتے ہیں اور ہمیں رسوا کر کے بھیج دیا جاتا ہے۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ سازشی جنہوں نے دھرنا ون اور دھرنا ٹو دیا، ’عمران خان تمہاری حیثیت کچھ نہیں تم ایک مہرے کے سوا کچھ نہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو بیٹے کی کمپنی کے اعزازی چیئرمین ہونے کی وجہ سے نا اہل قرار دیا گیا۔

سعد رفیق نے کہا کہ اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ادارے، اداروں کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ہم عوام کی عدالت میں جائیں گے اور ہمیں کوئی نہیں روک سکتا، ہم نے اس ملک کے لیے جانیں دیں، ہمارے بزرگوں نے اس ملک کو بنانے میں جیلیں کاٹیں اور ہم نے آمریت کا مقابلہ کیا۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عدالتوں کے تقدس کا پامال نہیں ہونے دیں گے، انہوں ںے نام لیے بغیر کہا کہ آپ کو ملک کی خوشحالی لانے اور غربت کو ختم کرنے کو ریورس گئیر نہیں لگانا چاہیے تھا۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ جب ایٹمی دھماکا کیا گیا اس کی بھی سزا دی گئی اور اب سی پیک پاکستان میں لانے کی سزا دی گئی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس فیصلے کو چیلنج کیا جائے گا اور حقائق عوام کے سامنے رکھے جائیں گے، فیصلے کا دفاع کرنا ہمارا حق ہے۔

انہوں نے کہاکہ بات گاڈ فادر سے شروع ہوئی اور مافیا تک جا پہنچی لیکن آخر میں کہا گیا کہ آپ نے 10 ہزار درہم نہیں لیے اس لیے نا اہل قرار دیا گیا۔

احسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد سے میرا اپنی قیادت پر بھروسہ مزید بڑھ گیا، میں دکھ کے ساتھ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم آج پھر 1988 میں ہی کھڑے ہیں، جب محمد خان جنیجو کو کرپشن کا الزام لگا کر عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک کے وزراء اعظم اپنے 6 سال کے دور کو پورا کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں اس کوٹے میں کونسی خامی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے الیکشن کمیشن میں اپنے کروڑوں روپے کے اثاثے ڈکلیئر کیے، مسلم لیگ کے کارکن کو اپنے لیڈر پر فخر ہونا چاہیے، جن کی اربوں روپے کے حوالے سے تلاشی لی گئی لیکن ان پر الزام لگا تو وہ بھی یہ کہ انہیں اپنے بیٹے کی کمپنی سے 2 لاکھ روپے مل سکتے تھے لیکن انہوں نے نہیں لیے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ کو اس فیصلے کا پہلے سے ہی خطرہ تھا لیکن پھر بھی احسن طریقے سے کارروائی میں میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا، نواز شریف نے اپنے پوری خاندان کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا اور ہر طرح کی تذلیل کو برداشت کیا تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ نواز شریف کچھ چھپا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ دنیا میں لاء اسٹڈیز کے طور پر پڑھایا جائے گا کہ کیس کیا تھا اور فیصلہ کیا آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے کابینہ کے اجلاس میں کہا ہے کہ (ن) لیگ اپنے مینڈیٹ کا دفاع کرے گی اور اپنی مدت پوری کرے گی۔

’معاملہ کرپشن کا نہیں سیاسی بحران پیدا کرنے کا ہے‘

— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ مخالفین مسلسل نواز شریف کی ناہلی کے لیے تحریک چلا رہے تھے، لیکن جس بنیاد پر انہیں نااہل قرار دیا گیا اس پر آئینی ماہرین حیران ہیں اور اس بنیاد پر نااہلی کی توقع کسی کو نہیں تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’جس بنیاد پر کیس داخل کیا گیا تھا اس پر کہا گیا کہ مزید تحقیق کی جائے گی، لیکن چونکہ بیٹے کی قائم کردہ کمپنی سے تنخواہ وصول نہیں کی گئی اس لیے نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، یہ کتنی سبکی کی بات ہے کہ ہماری عدالت کا فیصلہ کسی مثال کے طور پر پیش نہ کیا جاسکے جبکہ میں نہیں سمجھتا کہ تاریخ اس فیصلے کو انصاف کے معیار پر پورا اترتا سمجھے گی۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی ترقی کا سفر بھارت کی نظروں میں کھٹک رہا ہے، مخالفین سمجھ رہے ہیں انہوں نے کیس جیت لیا لیکن پہلے بھی کہا تھا کہ معاملہ کرپشن کا نہیں بلکہ سیاسی بحران پیدا کرنے کا ہے، جبکہ ایسے بحران ملک کے لیے مفید نہیں ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’چور پکڑا جاتا ہے تو پتہ ہوتا ہے کہ اس نے کہاں چوری کی، لیکن کیا پاناما کی آف شور کمپنیوں کا پیسا واپس آجائے گا، جبکہ خاموشی جھوٹ نہیں ہوتی جب تک کہ جھوٹ بولا نہ جائے۔‘

نواز شریف چوتھی مرتبہ بھی وزیراعظم منتخب ہوں گے، مریم اورنگزیب

ان سے قبل وزیر اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے کہا کہ اس فیصلے کے بعد بھی مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف ایک روپے کی سرکاری کرپشن کا الزام ثابت نہیں ہوسکا ہے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر حیران نہیں ہوں بلکہ افسوس ہوا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف اس فیصلے کے بعد چوتھی مرتبہ بھاری مینڈیٹ سے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کی نااہلی کا سہرا تحریک انصاف کے سر‘

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملک کا وزیراعظم کوئی بھی ہو پاکستان کے عوام کے دلوں میں وزیراعظم نواز شریف ہی رہیں گے، انہوں نے کہا کہ ماضی میں جتنی مرتبہ بھی وزیراعظم نواز شریف کو زبردستی عہدے سے ہٹایا گیا اگلی مرتبہ وہ بھاری مینڈیٹ کے ساتھ پارلیمنٹ میں آئے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاناما فیصلے کی تفصیلات کو دیکھا جائے گا اور آئینی اور قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے مستقبل کے لائحہ عمل کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے اور پاکستان میں سب سے زیادہ کارکن پی ایم ایل ان کے ہیں، مسلم لیگ (ن) کے کارکن اور پاکستانی عوام جانتے ہیں کہ نواز شریف ایک حقیقت ہے اور پی ایم ایل این کے ساتھ بالخصوص 2013 کے بعد جو بھی ہوا وہ پوری قوم جانتی ہے۔

دوسری جانب وزیر مملکت انوشے رحمٰن نے عدالتی فیصلے پر کہا کہ مسلم لیگ (ن) فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کررہی ہے۔

سپریم کورٹ کا فیصلہ پارٹی کی قیادت پر اثر انداز نہیں، رانا ثناء اللہ

ان سے قبل پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی کی قیادت صرف میاں نواز شریف کے پاس ہی رہے گی اور فیصلے کا اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر پارٹی موقف وزیراعظم ہی دیں گے، تاہم سپریم کورٹ کے فیصلے سے قبل نواز شریف کہہ چکے ہیں کہ عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی اسے قبول کیا جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی قیادت صرف میاں نواز شریف کے پاس ہی رہے گی اور عدالتی فیصلے سے اس پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پر کڑا وقت ہے، ہم اپنے سیاسی موقف، 58 ٹو بی سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ منتخب وزیر اعظم کو کسی غیر قانونی اور غیر انتخابی عمل کے ذریعے نہیں ہٹایا جاسکتا۔

پاناما کیس پر سپریم کورٹ کا فیصلہ

سپریم کورٹ نے شریف خاندان کے خلاف پاناما کیس کا فیصلہ بروز جمعہ (28 جولائی) کو سنایا، جس کے تحت وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا گیا جبکہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور رکن قومی اسمبلی کیپٹن (ر) صفدر کو بھی ڈی سیٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔

ملکی تاریخ کے اس سب سے بڑے کیس کا حتمی فیصلہ عدالت عظمیٰ کے کمرہ نمبر 1 میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دے دیا

دوسری جانب عدالت عظمیٰ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو 6 ہفتے میں جے آئی ٹی رپورٹ پر نواز شریف کے خلاف ریفرنس داخل کرنے کی بھی ہدایت کی۔

عدالتی بینچ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسن نواز، حسین نواز، صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف بھی ریفرنس دائر کیا جائے۔