'چوہدری نثار عملی طور پر مستعفیٰ ہوچکے'
سینیئر تجزیہ کار امتیاز گل کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس سے بظاہر لگتا ہے کہ انھوں نے عملی طور پر استعفیٰ دے دیا، کیونکہ وہ اب سیاست سے تنگ آچکے ہیں۔
ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے امتیاز گل کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے بہت واضح بیان دیا ہے کہ فیصلہ چاہے کچھ بھی ہو وہ اب اس سیاست کا حصہ نہیں رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار نے وزیر اعظم نواز شریف کو بھی آج یہ مشورہ دیا کہ فیصلہ جو بھی آئے وہ کھلے دل سے اسے تسلیم کریں، لہٰذا اس کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ محاذ آرائی نہیں چاہتے۔
ان کا کہنا تھا جہاں تک چوہدری نثار کی وزیر پنجاب شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد فیصلہ تبدیل کرنے کی بات ہے تو ممکن ہے کہ بیچ کا راستہ نکالنے کے لیے ایسا کیا گیا ہو اور ہوسکتا ہے کہ چوہدری نثار سے کہا گیا ہو کہ وہ ابھی مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ واپس لے لیں۔
امتیاز گل کا کہنا تھا کہ 'اگر وزیر اعظم، چوہدری نثار کو کسی نا کسی طرح منا بھی لیتے ہیں تو ان کیلئے اُن لوگوں کے ساتھ کام کرنا مشکل ہوگا جن کو وہ آج نواز شریف کی اس حالت کا ذمہ دار قرار دے رہے تھے اور یقیناً یہ ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔‘
اس سوال پر کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ چوہدری نثار کا یہ اشارہ پارٹی کے کن لوگوں کی طرف تھا؟ امتیاز گل نے کہا کہ پاناما لیکس کی سماعتوں کے دوران جس طرح سے لیگی رہنما میڈیا پر آکر سخت بیانات دیتے رہے شاید انہیں کی طرف یہ اشارہ تھا، جو صورتحال محاذ آرائی کی جانب لے جانے کی کوششوں میں مصروف رہے۔
مزید پڑھیں: پاناما کیس:’فیصلہ آنے پر وزارت، اسمبلی سے استعفیٰ دے دوں گا‘
واضح رہے کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کئی دنوں کی خاموشی توڑتے ہوئے پاناما لیکس کے فیصلے کے بعد وزارت اور قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ’اس وقت صورتحال بہت گھمبیر ہے اور سیاست سے میرا دل اچاٹ ہو گیا ہے، لہٰذا جس دن سپریم کورٹ کا فیصلہ آیا چاہے وہ حق میں آئے یا مخالفت میں، میں وزارت سے بھی استعفیٰ دوں گا اور اسمبلی کی رکنیت سے بھی اور آئندہ الیکشن میں حصہ نہیں لوں گا۔‘
چوہدری نثار نے یہ بھی کہا کہ ’کابینہ کے اجلاس میں بہت سی باتیں کیں، کابینہ میں کی گئی کچھ باتیں غلط رپورٹ ہوئیں، میں کسی سے ناراض نہیں ہوں، نواز شریف اور پارٹی کے لیے اپنی ذات ایک طرف رکھ کر خدمت کی، پارٹی اور قیادت پر مشکل وقت ہے، ایسے وقت میں پارٹی سے کیوں الگ ہوں گا۔‘
خیال رہے کہ اس سے پہلے چوہدری نثار کو 23 جولائی کو پریس کانفرنس کرنا تھی، مگر طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے انہوں نے یہ پریس کانفرنس ملتوی کردی تھی۔
اگلے روز انہیں لاہور دھماکے کی وجہ سے پریس کانفرنس میں ایک بار پھر سیاسی گفتگو کو ملتوی کرنا پڑا۔
یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کو پارٹی مشاورت سے الگ کیوں کیا گیا؟
چوہدری نثار کی پریس کانفرنس سے پہلے ہی چہ مگوئیاں عروج پر تھیں کہ وزیر داخلہ، مسلم لیگ (ن) سے اپنی 33 سالہ رفاقت ختم کرنے جارہے ہیں، تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے چوہدری نثار کے نام سے منسوب جاری ہونے والے بیانات میں ایسی چہ مگوئیوں کو مسترد کیا جاتا رہا۔
یہ چہ مگوئیاں اس وقت ہونا شروع ہوئیں جب پاناما لیکس سے متعلق سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے 13 جولائی کو کابینہ کا اجلاس ہوا، جس کے دوران چوہدری نثار کے اٹھ کر چلے جانے کی خبریں سامنے آئیں۔
وزیر داخلہ کی جانب سے دوران اجلاس اٹھ کر چلے جانے کے بعد یہ خبریں آئیں کہ وہ پارٹی قیادت سے ناراض ہیں، اور پارٹی کو خیر آباد کہنے کا سوچ رہے ہیں۔
تاہم وزارت داخلہ نے 14 جولائی کو جاری بیان میں کہا کہ 'وزیر داخلہ گزشتہ روز کابینہ کے اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر چلے گئے تھے اور نہ ہی اجلاس کے دوران کوئی تلخ کلامی ہوئی تھی۔‘