ظفر حجازی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) کے گرفتار سابق چیئرمین ظفر حجازی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کردی۔
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین کو سینئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
ظفر حجازی کے وکیل عاضد نفیس نے ایف آئی اے کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی توسیع کی مخالفت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کی صحت ایسی نہیں ہے کہ ان کا مزید جسمانی ریمانڈ لیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ظفر حجازی 4 روزہ ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے
ظفر حجازی کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہوچکا ہے جس کے بعد مزید جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا۔
اس موقع پر ایف آئی اے کی ٹیم نے ظفر حجازی کے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ کے دوران سامنے آنے والی تحقیقات کی رپورٹ عدالت میں پیش کی، جس پر عدالت نے کہا کہ وہ اس رپورٹ کی جانچ کے بعد اس پر فیصلہ دیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے ظفر حجازی کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔
گذشتہ ہفتے ایس ای سی پی کے گرفتار چیئرمین ظفر حجازی کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا تھا۔
یاد رہے کہ 17 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کی 5 روز (یعنی 21 جولائی تک) کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی تھی، تاہم گذشتہ روز انہیں ایف آئی اے نے حراست میں لے لیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی ریکارڈ ٹیمپرنگ میں ملوث، ایف آئی اے رپورٹ
اس سے قبل 11 جولائی کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ظفر حجازی کی 17 جولائی تک کی عبوری ضمانت منظور کی تھی۔
خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ چیئرمین ظفر حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔
جس کے بعد سپریم کورٹ نے ایس ای سی پی چیئرمین ظفر الحق حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔
19 جون کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت دی تھی کہ وہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوائیں۔
ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کے ڈائریکٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز 23 جون کو کیا تھا جسے 30 جون تک مکمل کر لیا گیا۔
چار رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ 8 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں یہ سامنے آیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی چوہدری شوگر ملز کیس کے ریکارڈ میں تبدیلی کے ذمہ دار ہیں۔
مزید پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج
ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جے آئی ٹی کے لگائے گئے الزامات کی تائید کی گئی۔
ایف آئی اے رپورٹ پر عدالت نے ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف اسی روز ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔