لاہور کے فیروزپور روڈ پر ہونے والے خودکش دھماکے کے بعد صوبائی دارالحکومت کے سرکاری ہسپتالوں کے باہر اپنے پیاروں کی تلاش میں سرگرداں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
ریسکیو 1122 کی جانب سے جاری ہونے والی اپ ڈیٹس کے مطابق خود کش حملے کے 3 گھنٹے کے بعد لاہور کے مختلف ہسپتالوں میں 54 کے قریب زخمی افراد کو لایا گیا۔
خواتین سمیت تقریباً 28 زخمیوں کو لاہور جنرل ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں کچھ مریضوں کی تعداد تشویش ناک جبکہ کچھ کی خطرے سے باہر بتائی گئی۔
اسی طرح 13 مریضوں کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے حملے میں زخمی ہونے والوں کی فہرست مرتب کرنے میں تاخیر کی وجہ سے اپنے پیاروں کو تلاش کرنے کے لیے آنے والے رشتہ داروں اور دوستوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
تاہم بعدازاں ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی اور لوگوں کی سہولت کے لیے 'کرائسز مینیجمنٹ سیل' قائم کردیا گیا۔
لاہور جنرل ہسپتال اور جناح ہسپتال سے اکٹھی کی گئی معلومات کے مطابق زخمیوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی۔
دھماکے کے نتیجے میں 18 سالہ جمیل کی ٹانگ فریکچر ہوگئی، انہوں نے بتایا کہ وہ ایک پان کی دکان کے باہر کھڑے تھے کہ ایک زوردار دھماکا ہوا۔
جمیل نے بتایا، 'میں چھپنے کے لیے بھاگا اور جیسے ہی فیروز پور روڈ پر پہنچا، دھماکے کی شدت سے ایک شخص اپنی گاڑی پر کنٹرول کھو بیٹھا اور اس نے مجھے بری طرح ٹکر ماردی'۔
18 سالہ جمیل کے مطابق 'میں وہ مناظر کبھی نہیں بھول سکتا، جب بہت سارے لوگ زخمی حالت میں پڑے ہوئے تھے اور ان میں سے کچھ جاں بحق ہوچکے تھے'۔