پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کے الزامات مسترد کردیئے
اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے بیرون ملک سے فنڈ حاصل کرنے سے متعلق سپریم کورٹ میں دائر حنیف عباسی کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے متعلقہ تفصیلات عدالت میں جمع کرا دیں۔
پی ٹی آئی غیر ملکی فنڈنگ سے متعلق تفصیلات 7 سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہیں۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطاء بندیال اور جسٹس فیصل عرب پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے اس کیس کی سماعت کی۔
تحریک انصاف نے حنیف عباسی کے غیرملکی فنڈنگ کے الزامات مسترد کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ میں پیش کی گئیں اپنی اضافی تفصیلات میں موقف اختیار کیا کہ حنیف عباسی کے الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں۔
پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ فارن ایجنٹ کمپنی کو ذرائع سے ملنے والے فنڈ ممنوعہ یا غیرملکی نہیں جبکہ درخواست گزار نے اپنے الزامات ثابت کرنے کے کوئی ٹھوس ثبوت فراہم نہیں کیے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کو پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم
پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں مزید کہا کہ تحریک انصاف نے دوہری شہریت رکھنے والوں سے فنڈز اکٹھے کیے، الزام لگایا گیا کہ غیرمسلم لوگوں سے ممنوعہ اور غیرملکی فنڈنگ لی گئی، ’یہ الزام لگا کر پاکستان کی اقلیتی برادری کے منہ پر طمانچہ مارا گیا ہے‘۔
جواب میں کہا گیا کہ اقلیتوں کا پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ہے اور آئین پاکستان میں مسلم و غیرمسلم کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا گیا۔
پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے شفافیت کے لیے بیرون ملک سے فنڈز حاصل کیے، جس کی تمام تفصیلات عدالت کو فراہم کر دی ہیں۔
پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں الزام لگایا کہ مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بھی بیرون ملک سے فنڈنگ حاصل کی جبکہ دونوں جماعتوں نے مذکورہ فنڈنگ کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
پی ٹی آئی نے اپنے جواب میں کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ امتیازی سلوک ہو رہا ہے، پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کا آڈٹ ماضی کا حصہ بن چکا ہے۔
عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش نہ کرسکی
خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان سپریم کورٹ میں اپنا منی ٹریل دینے میں ناکام رہے تھے اور وکیل پی ٹی آئی نعیم بخاری نے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائے گئے جواب میں اعتراف کیا تھا کہ کاؤنٹی کرکٹ 20 سال پرانا ریکارڈ نہیں رکھتی جبکہ عمران خان ملازمت کے شیڈول کا ریکارڈ بھی نہیں رکھتے۔
مذکورہ کیس کی گذشتہ سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے عمران خان سے لندن فلیٹ کی خریداری کے حوالے سے منی ٹریل اور کاؤنٹی کرکٹ کی آمدنی کی تفصیلات طلب کی تھیں۔
اس سے قبل عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کیس کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے چیئرمین کی جانب سے مناسب معاونت فراہم نہ کرنے اور ان کے وکیل کی غیر حاضری پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان خود عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے عمران خان کے لندن فلیٹ کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عمران خان کو کیری پیکر سے ملنے والی ایک لاکھ 88 ہزار پاؤنڈ کی رقم کے ثبوت بھی عدالت کو فراہم کیے جائیں۔