'26 جولائی سے پہلے پاناما کا فیصلہ سامنے آسکتا ہے'
سکھر: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے امکان ظاہر کیا ہے کہ سپریم کورٹ پاناما پیپرز کیس پر محفوظ فیصلہ بدھ (26 جولائی) سے قبل ہی جاری کردے گی جبکہ اپنی تجویز دہراتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر وزیراعظم نواز شریف کو مستعفی ہونے کا مشورہ دے دیا۔
گذشتہ روز (23 جولائی) کو سکھر کی تاریخ پر لکھی گئی ایک کتاب کی افتتاحی تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو تجویز دی کہ وہ پاناما کیس کا فیصلہ سامنے آنے سے قبل جشن کے اظہار میں جلد بازی نہ کریں۔
ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے بارے میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ وہ وزیراعظم کے اردگرد نوجوان اور پرعزم نوجوانوں کی بڑی تعداد کو دیکھ کر پریشان ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان سیاستدانوں کی جانب سے جاری ہونے والے مشتعل بیانات چوہدری نثار کو الجھن میں ڈالنے کا سبب بنے ہیں۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت مکمل، فیصلہ محفوظ
ساتھ ہی انہوں وزیر داخلہ کی کمر درد کے عارضے سے جلد صحتیابی کی دعا بھی کی۔
وزیراعظم سے استعفے کے مطالبے کو دہراتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ انہیں جلد استعفیٰ دے دینا چاہیئے کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد انہیں جانا ہی پڑے گا، جبکہ پوری قوم ہی نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہے۔
پاناما کیس کے فیصلے سے متعلق اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ رواں ہفتے بدھ سے قبل فیصلہ جاری کردے گی کیونکہ عدالت نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو بھی 60 روز سے ایک گھنٹہ اضافی وقت فراہم نہیں کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کا استعفیٰ نہ دینے کا مؤقف برقرار
سندھ اسمبلی میں قومی احتساب آرڈیننس کی تنسیخ کے لیے پیش ہونے والے بل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ کو اس پر دستخظ کرنا ہوں گے کیونکہ اس کے علاوہ ان کے پاس کوئی آپشن نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب)، جس کے بارے میں سپریم کورٹ نے ریمارکس جاری کیے تھے، سوائے سندھ کے کسی صوبے میں فعال نہیں۔
خورشید شاہ کے مطابق جب نیب نے پنجاب کے سیاستدانوں کو گرفتار کیا، اُس وقت سب نے شور مچایا تھا جس کے بعد نیب کی کارروائیاں رک گئیں جبکہ آنے والے وقت میں نیب صوبوں میں ختم ہوجائے گی۔