پاکستان

نوازشریف نے پاناما رپورٹ کے ایک حصے پر جواب جمع کرادیا

نواز شریف نے تحریری جواب اپنے وکلا خواجہ حارث، امجد پرویز اور سعد ہاشمی کی مدد سے عدات عظمیٰ میں پیش کیا۔

اسلام آباد: پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی حتمی رپورٹ کے والیم 9 کے جواب میں نواز شریف نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے والیم 9 میں نواز شریف کے ایف زیڈ ای اقامہ کا معاملہ زیر بحث ہے۔

نواز شریف نے اپنا تحریری جواب اپنے وکیل خواجہ حارث، امجد پرویز اور سعد ہاشمی کی مدد سے عدات عظمیٰ میں پیش کیا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں نواز شریف کے اقامہ اور ان کی ملازمت کی تحریری وضاحت بھی پیش کر دی۔

مزید پڑھیں: نواز شریف کا استعفیٰ نہ دینے کا مؤقف برقرار

نواز شریف کے وکلاء نے جواب میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کی ایف زیڈ ای کی کمپنی میں ملازمت چھپانے کا الزام جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان میں 2013 کے عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو فراہم کی جانے والی دستاویزات میں نواز شریف نے اقامہ کی تفصیلات نہیں چھپائیں بلکہ ان تفصیلات کا عکس ان کے پاسپورٹ میں بھی موجود تھا۔

نواز شریف کے جواب میں واضح کیا گیا کہ 2013 کے عام انتخابات کے لیے نامزدگی فارم میں اقامہ اور ملازمت کی تفصیلات کا کالم ہی موجود نہیں تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برٹش ورجن آئی لینڈز نے جے آئی ٹی کی درخواست مسترد کردی

نواز شریف کے وکلاء نے ان پر بیرون ملک ملازمت کے دعوؤں کو بھی جھوٹا قرار دیا اس کے علاوہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ نواز شریف چوہدری شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹو بھی نہیں رہے۔

وزیر اعظم کے وکلاء نے جواب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی درخواست مسترد کرنے کی بھی استدعا کی۔

یاد رہے کہ جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پر سپریم کورٹ نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، جس کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔