پاکستان

آزاد کشمیر: خواتین کو بلیک میل کرنے والا ’جعلی پیر‘ گرفتار

جعلی پیر ریپ کر کے خواتین کی فلمیں بنانے کے بعد انہیں بلیک میل کرتا تھا، ملزم ریمانڈ پر پولیس کے حوالے۔

آزاد جموں و کشمیر کی عدالت نے ریپ کرنے کے بعد خواتین کی فلمیں بنا کر انہیں بلیک میل کرنے والے جعلی پیر کو ریمانڈ پر جمعے جو پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔

55 سالہ ملزم میاں محمد تنظیم پر الزام ہے کہ وہ مظفرآباد کے علاقے میں ایک سہائی سے زائد عرصے سے بھتہ خور گروپ چلا رہے تھے اور انہیں پولیس نے اس وقت گرفتار کیا جب سٹی پولیس کے ایس ایچ او راشد حبیب مسعودی کو ملزم کے مکروہ سرگرمیوں کے ثبوتوں کے ساتھ مخبر نے ان کی موجودگی کی اطلاع فراہم کی۔

ملزم کے آستانے سے برآمد ہونے والا سامان

پولیس نے دو دن تک ملزم کی کڑی نگرانی کرنے کے بعد سب ڈویژنل مجسٹریٹ عاصم خالد اعوان کی منظوری سے جمعرات کو اس کے تین کمروں کے ’آستانہ عالیہ‘ پر چھاپہ مارا۔

ایس ایچ او راشد حبیب نے ڈان کو بتایا کہ آستانہ ملزم کے گھر کا حصہ ہے لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جعلی پیر کی سرگرمیوں کی وجہ سے اس کے الخانہ قطع تعلق کر چکے ہیں۔

آستانے کا پہلا کمرہ استقبالیہ اور ویٹنگ روم تھا، دوسرے کمرے میں ملزم متاثرین سے ملتا تھا جبکہ تیسرا کمرہ ایک عالیشان بیڈ روم تھا جہاں ملزم نے تین خفیہ کیمرے نصب کیے ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کالا جادو کرنے والا ملزم بہلا پھسلا کر خواتین کو اکیلا کمرے میں لے جاتا اور پھر نشہ آور چیزیں کھلا کر اپنے بیڈروم میں ان کا ریپ کرتا تھا۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ کمرے میں نصب خفیہ کیمروں کی مدد سے ملزم متاثرین کی ویڈیو بنا لیا اور پھر انہیں بلیک میل کر کے دوبارہ آنے کیلئے مجبور کرتا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ خاموش رہنے کیلئے متاثرین سے رقم اور سونے کا مطالبہ کرتا۔

ایس ایچ او کے مطابق جعلی پیر مقامی افراد کو نشانہ بنانے سے گریز کرتا اور اکثر اس کا ہدف دوسرے اضلاع سے آنے والی خواتین ہوتیں، یہی وجہ ہے اس کے مکروہ کاموں کا نشانہ بننے والی زیادہ تر خواتین کا تعلق راولپنڈی، اٹک، اسلام آباد اور میرپور سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم خواتین کی ویڈیو ریلیز کرنے کی دھمکی دے کر ان سے مزید خواتین کو آستانے پر لانے کا مطالبہ بھی کرتا۔

راشد حبیب نے کہا کہ جب پولیس نے چھاپہ مارا تو ملزم نے زیادہ مزاحمت نہ کی۔ ابتدا میں ہم سے پوچھا کہ ہم نے اس کے آستانے پر چھاپہ کیوں مارا اور جب پولیس نے بتایا کہ اس کے گھناؤنے کرتوتوں کے خلاف پولیس کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں تو اس نے اپنے جرائم کا اعتراف کر لیا۔

جعلی پیر نے پولیس کو ایک لیپ ٹاپ بی دیا جس میں اس کے مکروہ کاموں کے مزید ثبوت بھی موجود تھے۔

پولیس نے آزاد کشمیر پینل کوڈ کی دفعہ 419، 420 اور 354۔اے کی خلاف ورزی اور زنا حدود آرڈیننس کی دفعہ چھ اور دس کے تحت ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے جہاں آخری تینوں جرائم میں ملزم کو عمر قید ہو سکتی ہے۔