آج میرا احتساب ہورہا ہے کل دوسروں کا ہوگا، وزیراعظم
وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے سیاسی مخالفین کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج میرا احتساب ہورہا ہے اور کل ان کا بھی اسی طریقے سے احتساب ہوگا لیکن یہ بتایا جائے کہ مجھ پر الزام کیا ہے۔
سیالکوٹ میں وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کی رہائش گاہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ 'میرا احتساب ہونے دیں کم از کم یہ کام شروع تو ہو ا ہے، ہماری تین نسلوں کا حساب لیا جا رہاہے لیکن مجھے اس کی فکر نہیں ،آج اگر میرا احتساب ہو رہا ہے تو کل دوسروں کا بھی ہو گا'۔
ان کا کہنا تھا کہ ' نواز شریف کااحتساب ضرور کرو مگر یہ تو بتاؤ کہ کس چیز کااحتساب کررہے ہو' ۔
اپنے خطاب میں انھوں نے وفاقی وزیر اور کارکنوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ آصف اور میرا پرانا تعلق ہے اور وہ میرے بااعتماد اوروفادارساتھی ہیں اور دعا ہے کہ ہر حلقے میں ایسے نمائندے ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ' بتایا جائے کہ نواز شریف نے کہاں سے ناجائز مال کمایا ہے، میں تو 1972 کے اس دور کا بھی حساب دے رہا ہوں جب میں طالب علم تھا اور سیاست سے میرادور کا بھی واسطہ نہیں تھا جبکہ اس زمانے کا منی ٹریل بتانے کا بھی کہہ رہے ہیں'۔
وزیر اعظم نے کہاکہ' ہمیں بتایاجائے کہ کہاں سے پیسہ لوٹا ، کہاں کمیشن کھایا ، کس منصوبے سے پیسےکھائے ہم نے قومی خزانے میں کہاں خیانت کی جبکہ ہم نے تو اس ملک کاسرمایہ بچایا ہے، احتساب سرکاری خزانے کے حوالے سے نہیں بلکہ میرے خاندانی کاروبار کا ہو رہا ہے' ۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کا درد اس دل میں نہ ہوتا تو بل کلنٹن سے 5ارب ڈالر ایٹمی دھماکوں کے بدلے لے لیتا۔
وزیر اعظم نے کہاکہ مجھے سیالکوٹ والوں پر بڑا مان ہے ، مجھے لاہور تک موٹروے بنانے کا کہا گیا جو بن رہی ہےاور آئندہ سال اس کاافتتاح ہو گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2014 سے شروع ہونے والے دھرنے آج بھی کسی نہ کسی شکل میں جاری ہیں، چار سال ان سارے لوگوں نے ہماری ٹانگیں کھینچنے کی کوشش کی لیکن اس کے باوجود موٹرویز بن رہی ہیں اور پاکستان میں 56ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے۔
اس موقع پر وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں نہیں چاہتی کہ پاکستان میں سی پیک بنے اور گوادر بندرگاہ فعال ہو۔
پاناما معاملے میں سرخ رو ہوں گے: وزیراعظم
قبل ازیں سیالکوٹ میں ایوان صنعت و تجارت کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ شریف خاندان پر ایک روپے کی کرپشن کا الزام نہیں، ہم پاناما پیپرز کیس میں سرخ رو ہوں گے۔