سائنس و ٹیکنالوجی

ٹریفک جام سے چھٹکارے کے لیے گوگل کی نئی کوشش

ٹریفک جام عالمی مسئلہ ہے، لیکن کراچی اور لاہور جیسے شہروں میں یہ مسئلہ کچھ سنگین ہی ہے۔

اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ ٹریفک جام کا مسئلہ صرف پاکستان میں ہی ہوتا ہے تو آپ غلط سمجھتے ہیں۔

ٹریفک جام عالمی مسئلہ ہے، لیکن کراچی اور لاہور جیسے شہروں میں یہ مسئلہ کچھ سنگین ہی ہے۔

تاہم اب اس مسئلے کو کسی حد تک حل کرنے کے لیے ’گوگل‘ میدان میں کود پڑا ہے، اور اس نے ایک ایسا فیچر متعارف کرایا ہے جو اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

گوگل نے اپنے میپ میں ایک ایسا فیچر متعارف کرایا ہے، جو صارفین کو روٹ پر موجود ٹریفک کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے یہ بتائے گا کہ اس روٹ پر سفر کرنے سے کتنے منٹ تک ٹریفک میں پھنسنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وہ سب کچھ جو گوگل آپ کے بارے میں جانتا ہے

گوگل اینڈرائڈ موبائل پر میپ استعمال کرنے والے صارفین کو پاپ اپ ونڈوز کے ذریعے اس روٹ کی ٹریفک صورتحال سے گرافک کے ذریعے آگاہ کرے گا۔

پاپ اپ ونڈو میں کھلنے والے گرافک میپ میں صارف کو اس کے روٹ سے متعلق سرخ، پیلے اور بلیو رنگوں کے ذریعے ٹریفک کی روانی اور صورتحال سے آگاہ کیا جائے گا۔

تاہم یہ فیچر اس وقت ہی کام کر سکے گا، جب صارف کسی بھی روٹ پر سفر کرتے وقت گوگل میپ کو ایکٹو کرے گا، اور گوگل میپ صارف کو اس روٹ سے متعلق کم سے کم 30 منٹ پہلے کی صورتحال سے آگاہ کرے گا۔

مزید پڑھیں: گوگل کے بارے میں آپ یہ جانتے ہیں؟
اسکرین شاٹ

اگر صارف کے منتخب کردہ روٹ پر ٹریفک کی روانی ٹھیک ہوگی تو پاپ اپ ونڈو میں گوگل کی جانب سے صارف کو تجویز دی جائے گی کہ وہ روٹ پر سفر کرسکتا ہے، اسے سستے سے کام نہیں لینا چاہیے۔

اس نئے فیچر کے ذریعے زیادہ تر ان صارفین کو فائدہ ہوگا، جو اپنی نجی گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں، کیوں کہ وہ اس نئے فیچر کی مدد سے کسی بھی روٹ پر سفر کرنے سے پہلے اس روٹ کی ٹریفک صورتحال کو جانچ سکیں گے۔

خیال رہے کہ گوگل نے ابتدائی طور پر اس فیچر کو صرف اینڈرائڈ صارفین کے لیے برطانیہ اور امریکا میں ہی متعارف کرایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوگل میپس پر دوستوں سے لوکیشن شیئر کریں

تاہم مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق گوگل کا نیا فیچر دیگر ممالک میں بھی کام کر رہا ہے، لیکن کمپنی نے آفیشلی طور پر دیگر ممالک میں اس نئے فیچر کو متعارف نہیں کرایا۔

امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ میں کامیابی کے بعد جلد ہی اس نئے فیچر کو دیگر ممالک میں بھی متعارف کرایا جائے گا۔