پاکستان

نیوی کی لگژری گاڑیوں کی برآمد پر آڈٹ حکام کا اعتراض مسترد

2007میں لگژری گاڑیوں کی درآمد پرپابندی عائد کی گئی تھی،پاک بحریہ نےسروس چیف کی منظوری سے40 لینڈکروزردرآمد کیں،آڈٹ رپورٹ

اسلام آباد: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے 2011 میں وزیراعظم کی منظوری کے بغیر پاک بحریہ کی جانب سے 15 لاکھ ڈالر مالیت کی 42 لگژری گاڑیاں درآمد کرنے کے معاملے پر آڈٹ اعتراض مسترد کردیا۔

چیئرمین خورشید شاہ کی صدارت میں ہونے والے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کے اجلاس میں آڈیٹر جنرل پاکستان کی جانب سے ترتیب دی گئی وزارت دفاعی پیداوار کی آڈٹ رپورٹ برائے 13-2012 کا جائزہ لیا گیا، جسے 14-2013 میں ریلیز کیا گیا تھا۔

آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاک بحریہ نے 2011 میں پابندی کے باوجود 14 لاکھ 52 ہزار ڈالر مالیت کی 40 گاڑیاں درآمد کیں۔

رپورٹ کے مطابق کابینہ ڈویژن نے 2007 میں لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد کی تھی تاہم پاک بحریہ نے سروس چیف کی منظوری سے 40 لینڈ کروزر درآمد کیں۔

آڈٹ حکام کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ قواعد کے تحت گاڑیاں درآمد کرنے کی منظوری وزیراعظم سے لی جانی چاہیے تھی۔

مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی: کرپٹ افسران کو فارغ کرنے کی ہدایت

آڈٹ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ 2011 ہی میں ایک لاکھ 25 ہزار 387 یورو مالیت کی دو بی ایم ڈبلیو گاڑیاں بھی خلاف قواعد درآمد کی گئیں جبکہ کفایت شعاری مہم کے تحت ٹربو لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی عائد تھی۔

تاہم ڈائریکٹر پروکیورمنٹ نیوی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کابینہ ڈویژن نے بعد ازاں گاڑیوں کی درآمد کو جائز قرار دے دیا تھا جس پر چیئرمین پی اے سی خورشید شاہ نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔

اجلاس کے دوران کراچی شپ یارڈ انتظامیہ کی جانب سے 16 کروڑ 30 لاکھ مالیت کا ٹھیکہ خلاف قواعد دینے کا انکشاف بھی ہوا۔

آڈٹ حکام کے مطابق قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نیلامی میں دوسری کم بولی لگانے والے کو ٹھیکہ دیا گیا تھا جبکہ قانون کے تحت کم ترین بولی لگانے والے کو ٹھیکہ دیا جانا چاہیئے۔

یہ بھی پڑھیں: ’پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بد عنوانی کے خاتمے میں بے بس‘

اعتراض پر ایم ڈی شپ یارڈ نے دعویٰ کیا کہ بولی کے عمل میں مذاکرات کرکے 91 لاکھ روپے کی بچت کی گئی تھی اور مذکورہ بولی لگانے والے نے ٹینڈر دستاویزات کے ساتھ الگ سے ڈسکاؤنٹ دینے کا خط بھی بھیجا تھا۔

اس موقع پر کمیٹی کے رکن شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ٹینڈر یا بولی کے دوران کاغذات میں علیحدہ پرچی ڈالنا قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے کمیٹی کے رکن سردار عاشق گوپانگ نے کہا کہ نیت چاہے اچھی ہو لیکن قوانین کی خلاف ورزی کی گئی۔

کمیٹی چیئرمین کی جانب سے آڈٹ پیرا کو نمٹانے کی کوشش پر چند حکام نے اعتراض کیا تو خورشید شاہ نے آڈٹ حکام کی سرزنش کی اور حکام کے اعتراضات کے باوجود پیرا نمٹا دیا۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ کی تعمیر میں بھی اربوں روپے کی بے قاعدگیاں ہیں، ٹھیکیدار اور کمپنیاں اربوں کھا گئیں لیکن وہاں کوئی نہیں بولتا، جبکہ ایئرپورٹ کے معاملے پر محکمہ آڈٹ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔