پی ایس 114 ضمنی الیکشن: ایم کیو ایم نے نتائج چیلنج کردیے
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 114 کے ضمنی انتخاب کے نتائج کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کردیا۔
ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی، خواجہ سہیل منصور اور ایس اقبال قادری نے اس حوالے سے الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کی۔
بعدازاں الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ پی ایس 114 کے ضمنی الیکشن کے نتائج آخری وقت میں تبدیل کیے گئے، جبکہ ان کی جماعت آخری وقت تک یہ الیکشن جیت رہی تھی۔
ایم کیو ایم رہنماؤں نے نادرا سے انگوٹھوں کے نشانات کی تصدیق کا مطالبہ بھی کیا۔
ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ اتوار 9 جولائی کو پی ایس 114 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار سعید غنی نے متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری کو 5734 ووٹوں کے فرق سے شکست دے کر میدان مارلیا تھا جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) تیسرے نمبر پر رہی تھی۔
مزید پڑھیں:پی ایس 114 ضمنی انتخاب: پیپلپز پارٹی کی فتح
پی ایس 114 کراچی کے ضمنی انتخاب کے لیے پی پی پی کے امیدوار سینیٹر سعید غنی، متحدہ قومی موومنٹ کے کامران ٹیسوری، جماعت اسلامی کے امیدوار ظہیر جدون، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار علی اکبر گجر اور پی ٹی آئی کے انجینئر نجیب ہارون کے درمیان مقابلہ تھا۔
پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سعید غنی کو ضمنی انتخاب میں کامیابی پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا تھا کہ 2018 کا انتخاب بھی ہم جیتیں گے۔
صوبائی اسمبلی کے حلقے پی ایس 114 میں رجسٹر ووٹوں کی تعداد 1 لاکھ 93 ہزار ہے جبکہ حلقے میں موجود تمام 92 پولنگ اسٹیشنز کو حساس قرار دیا گیا تھا۔
یہ بھی دیکھیں: پی ایس 114: حریف کارکنان میں تصادم سے ضمنی انتخابات متاثر
خیال رہے کہ ایم کیو ایم نے اس نشست کے لیے بھرپور مہم چلائی تھی اور اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کی کوشش کررہی تھی، تاہم سعید غنی کی کامیابی کے بعد ایم کیوایم کے امید وار کامران ٹیسوری نے پیپلزپارٹی پر دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ پی پی پی سرکاری وسائل استعمال کر رہی ہے جبکہ انہوں نے ڈی جی رینجرز سے پولنگ اسٹیشنز پر رینجرز کی نفری بڑھانے کی بھی اپیل کی تھی۔