ٹرمپ، پیوٹین عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہنے پر متفق
جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں جی20 سربراہی اجلاس کے موقع پرامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان ملاقات ہوئی جہاں دونوں رہنماؤں نے مستقبل میں ایک دوسرے کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند رہنے پر اتفاق کرلیا۔
ٹرمپ اور پیوٹن نے ملاقات کے دوران سائبر کرائمز کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ مستقبل میں سائبر جرائم کی روک تھام کے لیے مشترکہ طور پر کوششیں کی جائیں گی۔
امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن نے ملاقات کے بعد میڈیا کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے گفتگو کے آغاز میں ہی امریکہ کے نومبر 2016 کے صدارتی انتخاب میں روس کی مبینہ مداخلت کا مسئلہ اْٹھایا جس کے جواب میں روسی صدر پیوٹن نے واضح کیا کہ روس نے امریکی انتخابات میں کوئی مداخلت نہیں کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے روسی صدر کو واشگاف الفاظ میں کہا کہ اگر امریکی معاملات میں روسی مداخلت جاری رہی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
مزید پڑھیں:‘پیوٹن امریکی انتخابات پر اثرانداز ہونے میں براہ راست ملوث’
امریکا اور روس کے سربراہان کے درمیان دو گھنٹے 16 منٹ تک جاری رہنے والی ملاقات میں شام کی صورت حال پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ شام میں داعش کو شکست دینے کے لیے امریکہ، اْردن اور شام کے درمیان قریبی تعاون موجود ہے۔
ریکس ٹیلرسن نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے شام کے حوالے سے واضح کیا کہ صدر بشار الاسد کو زیادہ دیر تک برسر اقتدار نہیں رہنے دیا جائے گا، امریکا اور روس شام میں کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ روسی صدر کی درخواست پر صدر ٹرمپ نے سفیر کرٹ واکر کو یوکرین کے لیے خصوصی ایلچی مقرر کر دیا ہے۔