صحت

16 نشانیاں جو میٹھے سے دور رہنے کا اشارہ دیں

ہر شخص اس کا شکار ہوسکتا ہے اور اسے اعصاب، خون کی شریانوں اور مختلف اعضاء پر اس کے نقصانات کا اندازہ بھی نہیں ہوتا۔

بیشتر افراد کا خیال ہے کہ ذیابیطس ہی بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے کا باعث ہوتی ہے مگر ایسا بالکل بھی نہیں۔

ہر شخص اس کا شکار ہوسکتا ہے اور اسے اعصاب، خون کی شریانوں اور مختلف اعضاء پر اس کے نقصانات کا اندازہ بھی نہیں ہوتا۔

اگر تو آپ بہت زیادہ چینی یا میٹھی اشیاء کھاتے ہیں تو بلڈ شوگر لیول اکثر ہی اوپر کی جانب جاتا ہے۔

یہاں ایسی علامات جانیں جن سے واقفیت مختلف طبی پیچیدگیوں سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے جبکہ ان کی شناخت کرکے مناسب اقدامات بروقت کیے جاسکتے ہیں۔

مزید پڑھیں : ذیابیطس کے نتیجے میں لاحق ہونے والی بیماریاں

کیل مہاسوں کا زیادہ سامنا

بہت زیادہ چینی کا استعمال جلد کے لیے تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے، ایک طبی تحقیق کے دوران زیادہ میٹھے اور کیل مہاسوں کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔ محققین کا کہنا تھا کہ جو لوگ زیادہ میٹھا کھاتے ہیں انہیں کیل مہاسوں کا اکثر اور زیادہ سخت قسم کا سامنا ہوتا ہے۔

دانتوں کے مسائل

زیادہ میٹھا کھانے پر منہ میں ایسا ایسڈ پیدا ہوتا ہے جو لعاب دہن کے ساتھ مل کر پلاک کا باعث بنتا ہے، اگر برش کو درست طریقے سے نہ کیا جائے تو ایسا ہونے پر بتدریج دانتوں کی سطح ختم ہونے لگتی ہے اور کیویٹیز کا مسئلہ لاحق ہوجاتا ہے۔

ہائی بلڈ پریشر

زیادہ چینی والی غذاﺅں کا استعمال بلڈ پریشر کو بڑھانے کا باعث بنتی ہے، ایک تحقیق کے مطابق زیادہ نمک ہی نہیں بلکہ چینی کھانا بھی ہائی بلڈ پریشر کا مریض بنانے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے۔ درحقیقت تحقیق میں کہا گیا تھا کہ نمک کم کرنے سے زیادہ میٹھے کا کم استعمال صحت مند بلڈ پریشر کے لیے زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔

ہائی کولیسٹرول کے شکار

زیادہ میٹھے کے استعمال کی ایک خفیہ علامت خون میں چربی کی سطح بڑھ جانا ہے، خصوصاً صحت کے لیے فائدہ مند کولیسٹرول کی سطح میں کمی اور نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ۔

ڈپریشن

مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں زیادہ میٹھے اور ڈپریشن کے خطرے کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا ہے۔ زیادہ میٹھا کھانے سے جسم کے اندر ورم کی سطح بڑھتی ہے اور یہ عنصر ڈپریشن کا باعث بنتا ہے۔ ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جتنا بلڈ شوگر بڑھتا ہے، اتنا ہی ڈپریشن کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

ہر وقت بھوک

ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں جسم گلوکوز کو توانائی میں بدل نہیں پاتا، جس کے نتیجے میں جسم توانائی سے محروم ہوجاتا ہے اور بار بار کھانے کا مطالبہ کرنے لگتا ہے اور یہ عمل جاری رہتا ہے۔

تھکاوٹ کا غلبہ

اگر ہائی بلڈ شوگر لیول زیادہ ہو تو جسم کے لیے گلوکوز کو مناسب طریقے سے محفوظ اور جذب کرنا ممکن نہیں ہوتا، توانائی کی کمی کے نتیجے میں جسمانی خلیات کو ضرورت کے مطابق ایندھن نہیں مل پاتا ہے، جس کے نتیجے میں اکثر بغیر کسی وجہ کے تھکاوٹ طاری رہتی ہے۔

بار بار پیشاب آنا

اگر بلڈ شوگر کی سطح بہت زیادہ ہو تو گردے سیال کو دوبارہ جذب نہیں کرپاتے اور جسم خون اور خلیات میں گلوکوز کے اجتماع کو برابر کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس کے نتیجے میں خون سیال میں بدل جاتا ہے جس سے گلوکوز کا اجتماع معمول پر آتا ہے۔ اس عمل کے نتیجے میں بار بار واش روم کے چکر لگانے پڑتے ہیں۔

خشک منہ اور بہت زیادہ پیاس

منہ خشک ہونا اور ہر وقت پیاس کا احساس بھی پیشاب کے ذریعے بہت زیادہ پانی کے اخراج کا نتیجہ ہوتا ہے۔ ایسا ہونے پر جسم ڈی ہائیڈریشن کی جانب بڑھتا ہے اور پیاس کا احساس بڑھا کر اس کمی کو پورا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

جسمانی وزن میں کمی

گلوکوز سطح میں اضافے کے نتیجے میں بہت کم وقت میں جسمانی وزن میں کمی ہوتی ہے، چاہے زیادہ کھانا ہی کیوں نہ کھایا جائے، اس کی چند وجوہات ہوتی ہیں، جیسے پیشاب کے ذریعے سیال کا اخراج، انسولین لیول کی سطح میں کمی کی صورت میں جسم چربی جلانے لگتا ہے، جبکہ زیادہ پیشاب کرنے سے زیادہ گلوکوز کا اخراج ہوتا ہے جس کے باعث جسم کو زیادہ کیلوریز کی ضرورت پڑتی ہے، یہ سب عوامل جسمانی وزن میں کمی کا باعث بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : چینی کے استعمال کے 11 خاموش نقصانات

مختلف امراض

پیشاب کی نالی کی سوزش اور Yeast انفیکشن مردوں اور خواتین دونوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں، جسم میں شوگر لیول کی سطح میں اضافے کے نتیجے میں مختلف جراثیموں کی نشوونما کے سازگار ماحول پیدا ہوجاتا ہے جو ان امراض کا باعث بنتا ہے۔

خشک جلد

بلڈ شوگر لیول میں اضافے کے بعد زیادہ پیشاب، خون کی شریانوں کا سکڑنا اور اعصاب کو پہنچنے والے نقصان کے نتیجے میں جلد خشک ہونے لگتی ہے جو کہ مختلف جلدی امراض کا باعث بنتی ہے۔

سوچنے میں مشکل

بلڈ شوگر لیول میں اضافہ گلوکوز کو دماغی خلیات کا حصہ نہیں بننے دیتا جس کے نتیجے میں دماغ کو توانائی کے حصول میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے، جس کے باعث سوچنے کی رفتار اور فیصلہ سازی پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

بینائی دھندلانا

نظر کا دھندلانا بھی ہائی بلڈ شوگر کے نتیجے میں ڈی ہائیڈریشن کے باعث ہوتا ہے جو کہ آنکھوں کے خلیات پر بھی اثرات مرتب کرتا ہے۔ ایسا ہونے پر آنکھ مناسب طریقے سے فوکس کرنے کی اہلیت سے محروم ہونے لگتی ہے۔

زخموں کا سست روی سے ٹھیک ہونا

ہائی بلڈ شوگر خون کی شریانوں کو بھی نقصان پہنچاتی ہے جس کے نتیجے میں دوران خون متاثر ہوتا ہے، خاص طور پر مختلف اعضائی، جو زخموں کو جلد ٹھیک نہیں ہونے دیتا۔

چڑچڑاہٹ

ایک تحقیق کے مطابق ہائی بلڈ شوگر بڑھنے کے نتیجے میں لوگ زیادہ چڑچڑے اور ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں، جس کی وجہ دماغ کو گلوکوز کی سپلائی متاثر ہونا ہے۔