پاکستان

بہاول پور سانحہ: اوگرا نے شیل پر 1 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا

آئل کمپنی کو حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کو فی کس 10 لاکھ جبکہ زخمیوں کو فی کس 5 لاکھ روپے ادا کرنے کی ہدایت

بہاول پور آئل ٹینکر سانحے کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے کے بعد آئل اینڈ گیس ریگولیٹری تھارٹی (اوگرا) نے فیصلہ جاری کرتے ہوئے آئل کمپنی شیل پٹرولیم لمیٹڈ کو واقعے کا قصوروار ٹھہرا دیا۔

سانحہ احمد پور شرقیہ پر جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں اوگرا نے نہ صرف آئل کمپنی پر 1 کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا بلکہ حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کو فی کس 10 لاکھ روپے ادا کرنے کی ہدایت بھی دی۔

اوگرا کی رپورٹ کے تحت شیل آئل کمپنی سانحے میں زخمی ہونے والے افراد کو بھی فی کس 5 لاکھ روپے ادا کرے گی۔

اپنی رپورٹ میں ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا ہے کہ شیل کمپنی کا آئل ٹینکر کسی بھی مقررہ معیار کے مطابق نہیں تھا جبکہ کمپنی نے اوگرا اور محکمہ ایکسپلوسیوز کے قوانین بھی پورے نہیں کیے۔

اوگرا کی 3 رکنی کمیٹی کے مطابق آئل ٹینکر کا فٹنس سرٹیفکیٹ جعلی تھا اور وہ تکنیکی معیار پر بھی پورا نہیں اترتا تھا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ قاعدے کے مطابق 50 ہزار لیٹر تیل کی نقل و حرکت کے لیے 5 ایکسل کا ٹینکر استعمال ہونا چاہیے تاہم سانحہ کا شکار ہونے والا آئل ٹینکر 4 ایکسل کا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بہاول پور آئل ٹینکر سانحہ: ہلاکتوں کی تعداد 214 ہوگئی

دوسری جانب شیل کمپنی واقعے کی ابتدائی مختصر رپورٹ کے بعد کوئی تفصیلی رپورٹ جمع کرانے میں بھی ناکام رہی۔

ٹینکر الٹنے کے نتیجے میں ہونے والی آتشزدگی پر اوگرا کا کہنا تھا کہ ٹینکر سے گرنے والا تیل بہتا رہا اور مقامی انتظامیہ فوری حرکت میں نہ آئی۔

موٹروے پولیس کی کارکردگی پر رپورٹ میں کہا گیا کہ موٹروے پولیس جائے حادثہ کو فوری طور پر محفوظ بنانے میں کامیاب نہ ہوسکی جس کے بعد مقامی آبادی جمع ہوئی اور تیل برتنوں میں بھرنا شروع کردیا جو بعد ازاں آتشزدگی کا سبب بنا۔

شیل پٹرولیم لمیٹڈ کو فیصلے پر فوری عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے اوگرا کا کہنا تھا کہ ہدایات پر عملدرآمد میں غفلت کی صورت میں سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب اوگرا نے آئل کمپنیز ایڈوائزری کمیٹی کو تجویز دی کہ وہ حادثات کے حوالے سے عوام میں آگہی پھیلانے کے لیے فوری طور مہم کا آغاز کریں جبکہ مقامی حکومت اور متعلقہ ادارے نگرانی اور فوری ردعمل کو یقینی بنائیں۔

شیل کمپنی نے کوئی غفلت نہیں برتی، ہائیکورٹ میں جواب

دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس منصور علی شاہ نے سانحہ احمد پور شرقیہ کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

اوگرا کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر انفورسمنٹ سہیل احمد، شیل پاکستان کے وکیل شعیب کاشف، ڈی آئی جی موٹر وے مراز فرحان ،ایس پی انوسٹی گیشن بہالپوراور محکمہ صحت کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر پنجاب حکومت کی جانب سے رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سانحہ احمد پور شرقیہ کے پیش آتے ہی 15 پر اطلاع دی گئی اور پولیس موقع پر پہنچی، پولیس نے ریسکیو 1122 کی مدد سے زخمیوں کو بروقت ہسپتال پہنچایا۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں مجموعی طور پر 6 برن یونٹس 100 بیڈ پر مشتمل ہیں، جناح ہسپتال میں برن یونٹ 78 بیڈ، فیصل آباد الائیڈ ہسپتال میں برن یونٹ 55 بیڈ، نشتر ہسپتال ملتان میں برن یونٹ 72 بیڈ، ہولی فیملی ہسپتال راولپنڈی کا برن یونٹ 10 بیڈ، عزیز بھٹی ہسپتال گجرات کا برن یونٹ 10 بیڈ اور میو ہسپتال میں برن ہونٹ 8 بیڈ پر مشتمل ہے۔

علاوہ ازیں شیل پاکستان کے وکیل شعیب کاشف نے عدالت میں کمپنی کی جانب سے جواب جمع کروایا۔

عدالت میں جمع کرائے گئے جواب میں کمپنی کا کہنا تھا کہ شیل کمپنی نے کوئی غفلت نہیں برتی جبکہ جس آئل ٹینکر کو حادثہ پیش آیا وہ کمپنی کا نہیں تھا۔

ادھر ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ اور اوگرا کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔

اس موقع پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جو ٹینکر آئل لیکر روانہ ہوا اس کا لائسنس 2016 میں ختم ہوچکا تھا اور اس کا لائسنس ایکسپلوسیو ڈیپارٹمنٹ نے بحال نہیں کیا تھا۔

جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اس حادثے کے بعد شیل کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔

اس پر محکمہ ایکسپلوسیو جواب دیا کہ شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا شوکاز جاری کرنے سے قانون کے مطابق کارروائی ہوئی۔

جس پر محکمے کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ اگر ایسا واقعہ ہوجائے تو پہلی مرتبہ پانچ سو اور دوسری مرتبہ دو ہزار جرمانہ ہوگا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ بہت شرمناک بات ہے کہ ایسے واقعات پر اتنا کم جرمانہ قانون میں رکھا گیا ہے، وفاقی حکومت اس معاملے پر سخت قانون سازی کرے جبکہ نیشنل ہائی وے اور موٹروے اتھارٹی، گاڑیوں کی فٹنس کے حوالے سے ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں، مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے کچھ تو کرنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ شیل کمپنی میں ٹینکر کی تیل بھرنے سے قبل کنٹینر کو چیک کرنا کس کی ذمہ داری ہے، شیل کمپنی نے متاثرہ خاندانوں کی مالی امداد کے لیے کیا پالیسی بنائی ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ سانحہ احمد پور شرقیہ میں جاں بحق ہونے والوں کو حکومت نے کس قانون کے تحت معاوضہ دیا، بتایا جائے کیا اس معاملے پر کابینہ سے منظوری لی گئی، بتایا جائے کہ انشورنس کمپنیاں کہاں ہیں انھوں نے کیا کردار ادا کیا، کیا شیل کمپنی کو صرف پانچ سو روپے جرمانہ کیا گیا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ یہ کیا ماجرا ہے کہ ٹیکس ادا کرنیوالوں کو انہی کے پیسے واپس کیے جارہے ہیں، کس کی ذمہ داری ہے متاثرہ خاندانوں کی امداد کرنا، کیا حکومت ہی دیتی رہے گی۔

اس کے بعد عدالت نے اوگرا، شیل، وفاقی اور صوبائی حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

بعد ازاں برن یونٹ کے سربراہ ڈاکٹر معظم برہان عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ اتنے بڑے سانحہ پر ابھی تک برن یونٹس کے حوالے سے تنقید نہیں ہوئی، جس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا پنجاب بھر میں ایسے واقعات کے جلے ہوئے افراد کی طبی امداد کے لیے کیا سہولیات مہیا ہیں۔

ڈاکٹر معظم نے کہا کہ بہاولپور سانحہ کے 24 افراد لاہور میں منتقل کیے گئے، جن میں سے 12 افراد 90 فیصد جھلس چکے تھے جبکہ 70 فیصد جھلسے ہوئے افراد 14 تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک 70 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

سانحہ بہاول پور

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ (25 جون) کو صوبہ پنجاب کے جنوبی علاقے احمد پور شرقیہ میں نیشنل ہائی وے پر آئل ٹینکر کے الٹنے کی وجہ سے ہونے والی آتشزدگی کے نتیجے میں 157 افراد جھلس کر ہلاک جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔

حادثے کے متعدد زخمیوں کے دوران علاج دم توڑنے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد 214 تک تجاوز کرچکی ہے۔

مزید پڑھیں: بہاول پور میں سانحہ کیوں ہوا، اب کیا ہوگا؟

آتشزدگی کا یہ واقعہ قومی شاہراہ پر پکا پل کے قریب اُس وقت پیش آیا تھا جب ایک تیز رفتار آئل ٹینکر الٹ گیا جس سے بڑی مقدار میں آئل بہنے لگا تھا۔

ترجمان موٹر وے پولیس عمران شاہ نے بتایا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والے زیادہ تر افراد کا تعلق قومی شاہراہ سے متصل بستی موضع رمضان جوئیہ سے تھا جو آئل ٹینکر سے بہنے والا تیل جمع کرنے کی غرض سے ٹینکر کے ارد گرد جمع تھے۔

واضح رہے کہ قومی شاہراہ پر آئل ٹینکر کے نزدیک موجود گاڑیاں اور متعدد موٹر سائیکلیں بھی آتشزدگی کی لپیٹ میں آکر خاکستر ہوگئی تھیں۔

حادثات و ایمرجنسی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عامر بخاری کے مطابق، اب تک 125 میتوں کی شناخت نہیں ہوسکی ہے، جبکہ شناخت کا عمل مکمل ہونے کے بعد ورثاء کے حوالے کی جانے والی لاشوں کی تعداد 88 ہے۔

دوسری جانب بہاول وکٹوریہ ہسپتال میں حادثے کے 21 مریض موجود ہیں، جبکہ احمد پور شرقی تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال میں 8، نشتر ہستال میں 14 اور جناح ہسپتال میں 6 زخمی اب بھی زیرِ علاج ہیں.