پاکستان

نہال ہاشمی تقریر کیس انسداد دہشت گردی عدالت منتقل

نہال ہاشمی کے خلاف درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کردی گئیں، پولیس چالان کا متن
|

کراچی: سینیٹر نہال ہاشمی کی جانب سے سپریم کورٹ کے حکم پر شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) اور عدلیہ کو ممکنہ دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں کراچی کے ضلعی جج نے کیس کا چالان انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

کراچی کی سیشن عدالت (شرقی) کے جج نے نہال ہاشمی کے خلاف کیس کی سماعت کی، جس میں پولیس نے نہال ہاشمی کے خلاف چالان پیش کیا۔

چالان کے متن کے مطابق نہال ہاشمی کے خلاف درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کردی گئی ہیں، نہال ہاشمی کی تقریر انسداد دہشتگردی قوانین کے زمرے میں آتی ہے۔

مزید پڑھیں: نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ

خیال رہے کہ نہال ہاشمی کے خلاف فیروز آباد تھانے میں مقدمہ درج کردیا گیا، اس کیس میں انہوں نے عبوری ضمانت حاصل کر رکھی ہے۔

پولیس چالان کے معائنے کے بعد ضلعی عدالت کے جج نے تفتیشی افسر کو کیس کا چالان اے ٹی سی میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

نہال ہاشمی کا سپریم کورٹ سے رجوع

دوسری جانب سینیٹر نہال ہاشمی نے سپریم کورٹ سے جے آئی ٹی ممبران اور ججز کیخلاف دھمکی آمیز تقریر کے معاملے سے متعلق کراچی کی عدالت میں زیر سماعت فوجداری مقدمے کی کارروائی روکنے کی استدعا کردی۔

سینیٹر نہال ہاشمی نے سپریم کورٹ میں نئی درخواست دائر کر تے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے خلاف کراچی میں زیر سماعت فوجداری مقدمے کا کارروائی روکی جائے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ اٹارنی جنرل کو کیس میں استغاثہ نہیں بنایا جاسکتا۔

خیال رہے کہ نہال ہاشمی توہین آمیز عدالت کیس کی سماعت 10 جولائی کو ہوگی اور سپریم نے نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کر رکھا ہے۔

نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر

یاد رہے کہ رواں برس 31 مئی کو سینیٹر نہال ہاشمی کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں اپنی جذباتی تقریر کے دوران وہ دھمکی دیتے نظر آئے تھے کہ 'پاکستان کے منتخب وزیراعظم سے حساب مانگنے والوں کے لیے زمین تنگ کردی جائے گی'۔

نہال ہاشمی نے جوش خطابت میں کسی کا نام لیے بغیر کہا تھا کہ حساب لینے والے کل ریٹائر ہوجائیں گے اور ہم ان کا یوم حساب بنادیں گے۔

سینیٹر نہال ہاشمی کی غیر ذمہ دارانہ اور دھمکی آمیز تقریر کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے نہال ہاشمی کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کردی تھی، جبکہ وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اونگزیب نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ نہال ہاشمی سے سینیٹ کی رکنیت سے بھی استعفیٰ طلب کیا تھا۔

تاہم بعدازاں نہال ہاشمی نے سینیٹ چیئرمین رضا ربانی سے اپنا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ انھوں نے استعفیٰ دباؤ کے ماحول میں دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: دھمکی آمیزتقریر: نہال ہاشمی پر10جولائی کوفرد جرم عائد کی جائے گی

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے نہال ہاشمی کا استعفیٰ منظور نہ کیے جانے اور بحیثیت سینیٹر کام جاری رکھنے کی رولنگ دیئے جانے کے بعد مسلم لیگ (ن) کی انضباطی کمیٹی نے نہال ہاشمی کو طلب کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ ان سے عدلیہ کو 'دھمکیاں دینے' اور پارٹی قواعد کی مبینہ خلاف ورزی کی وضاحت طلب کی جاسکے۔

انضباطی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں متنازع تقریر پر نہال ہاشمی کو پارٹی سے نکالنے کی سفارش کی تھی، جس پر وزیراعظم نے کمیٹی کی متفقہ سفارشات کو منظور کرتے ہوئے نہال ہاشمی کو پارٹی سے نکال دیا تھا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بھی نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ پاناما کیس عملدرآمد بینچ کے پاس بھیجنے کی ہدایت کی تھی۔

چیف جسٹس کی ہدایات کے مطابق خصوصی بینچ نے یکم جون کو اس کیس کی پہلی سماعت کی اور نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو لیگی سینیٹر کی تقریر سے متعلق مواد اکٹھا کرنے کی ہدایت کی تھی۔

دوسری جانب گذشتہ ماہ 5 جون کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما سینیٹر نہال ہاشمی کے خلاف 'عدلیہ کو دھمکانے اور تضحیک آمیز الفاظ استعمال' کرنے پر کراچی کے بہادر آباد تھانے میں سرکار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: دھمکی آمیز تقریر: نہال ہاشمی کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور

بہادر آباد تھانے کے اہلکار محمد خوشنود کے توسط سے درج کرائی گئی ایف آئی آر میں نہال ہاشمی کو پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 189، 228 اور 505 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا جو سرکاری ملازمین کو دھمکانے، عدالتی کارروائی میں شامل سرکاری ملازم کے کام میں مداخلت اور عوام کی غلط رہنمائی کے ذمرے میں شامل ہیں۔

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا تھا کہ 'مسلم لیگ (ن) کے یوم تکبیر کے موقع پر نہال ہاشمی نے اپنی تقریر کےدوران عدلیہ کے خلاف دھمکی و تضحیک آمیز الفاظ استعمال کیےاور عدلیہ کے فرائضی منصبی کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی'۔