کاروبار

روپے کی قیمت کو مستحکم رکھنے کا فیصلہ

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت کو 105 روپے سے 107 روپے کے درمیان مستحکم رکھا جائے گا، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار
|

کراچی: وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی قیادت میں ڈالر کی قدر میں اچانک اضافے کے حوالے سے ہونے والے اجلاس میں روپے کی قیمت کو 105 روپے سے 107 کے درمیان مستحکم رکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی اسٹاک ایکسچینج مارکیٹ مستحکم ہے جبکہ روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے پورٹ آنے پر ہی تفصیلی تجزیہ کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ڈالر کی قیمت میں استحکام لانے کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا جس میں فنانس سیکریٹری، سیکریٹری فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور دیگر سرکاری عہدیداران کے علاوہ پاکستان کے کمرشل بینکوں کے سربراہان بھی موجود تھے۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ’کراچی پاکستان کا معاشی حب ہے اسی لیے ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ حیران کن تھا جس کے بعد گذشتہ روز شام میں ہی کمرشل بینکوں کے سربراہان کا اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا‘۔

اجلاس کے بعد اسحٰق ڈار نے بتایا کہ روپے کی قدر میں اچانک ہونے والی کمی کی تحقیقات کی جائیں گی کیونکہ انٹر بینک میں کاروبار میں ہونے والا یہ ردوبدل مصنوعی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی اجلاس کا آغاز ہوا تو ڈالر کی قیمت میں چند گھنٹوں کے دوران ہی 3 روپے 50 پیسے کی واضح کمی نظر آئی۔

انہوں نے کہا کہ ڈالرکی قیمت میں اتار چڑھاؤ ایک مصنوعی عمل ہے جبکہ مارکیٹ نے اپنی قدر کا تعین خود کرنا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت بینکنگ کے شعبے کو درپیش مسائل کے حل کے لیے پرعزم ہے اور جلد ہی اسٹیٹ بینک کا مستقل گورنر تعینات کردیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کی کوئی ایسی پالیسی نہیں جس کی مدد سے مصنوعی طریقے سے ڈالر کی قیمت میں ردوبدل کیا جائے۔

جمعرات (6 جولائی) کو انٹربینک مارکیٹ میں ٹریڈنگ کے دوران ڈالر کی قیمت میں 3 روپے 50 پیسے کی کمی دیکھنے میں آئی جس کے بعد ڈالر کی قیمت 105 روپے تک پہنچ گئی۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز (5 جولائی کو) انٹربینک ٹریڈنگ کے دوران روپے کی قدر میں کمی دیکھنے میں آئی تھی اور ڈالر کی قیمت 108 روپے 50 پیسے تک پہنچ گئی تھی جس کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ حکومت نے سرکاری سطح پر روپے کی قدر میں کمی کی ہے۔

تاہم وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تمام کمرشل بینکوں کے سربراہان کو طلب کرکے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا تھا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز انٹر بینک میں کاروبار کے دوران پاکستان کے پانچ بڑے بینکوں کی جانب سے اچانک کی جانے والی خریداری کے باعث ڈالر کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

ماضی میں بھی کمرشل بینکوں کی جانب سے کی جانے والی ٹریڈنگ کی وجہ سے روپے کی قیمت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی تھی۔

ماہرین کے مطابق پاکستان میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے بیرون ملک قرضوں کی ادائیگی میں ملک کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔