پاکستان

چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری جے آئی ٹی کے سامنے پیش

جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے نیب ہیڈکوارٹرز میں مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔

اسلام آباد: چیئرمین نیب قمرزمان چوہدری سپریم کورٹ کے حکم پر شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوگئے۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے بدھ کے روز دوپہر 2 بجے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونا تھا تاہم وہ ایک گھنٹہ تاخیر کے ساتھ 3 بجے جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔

ذرائع کے مطابق اس سے قبل چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی صدارت میں نیب ہیڈکوارٹر میں مشاورتی اجلاس بھی ہوا تھا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی تھیں، جے آئی ٹی کے سامنے ان کی پیشی کو مد نظر رکھتے ہوئے جوڈیشل اکیڈمی اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: مریم نوازجےآئی ٹی میں پیش:’سپریم کورٹ آرڈرمیں میرانام نہیں تھا‘

مریم نواز نے جے آئی ٹی کے سامنے تقریبا 2 گھنٹے پیشی کے بعد جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج وہ قرض بھی اتار دیئے جو واجب نہیں تھے، میں جے آئی ٹی کے تمام سوالوں کے جواب دے آئی ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا نام سپریم کورٹ کے حکم نامے میں شامل نہیں تھا اس کے باوجود میں ملک کے آئین و قانون کی پاسداری کے لیے یہاں آئیں ہوں۔

مریم نواز نے کہا کہ مخالفین بیٹی کا نام استعمال کرکے باپ کو دباؤ میں لانا چاہتےہیں، جن کو بیٹیوں کی قدر نہ ہو، وہ یہ باتیں کبھی نہیں سمجھ سکتے، مجھے یہاں اس لیے بلایا گیا ہے کہ ’وزیراعظم کی بیٹی کو بلا کر ان پر دباؤ ڈالا جائے‘۔

انہوں نے اپنے مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ وہ ہمیں رلائے گا تو یہ کسی انسان کے ہاتھ میں نہیں، یہ صرف اللہ کے اختیارات ہیں۔

مریم نواز نے کسی کی نشاندہی کیے بغیر کہا کہ جن کا کوئی کاروبار اور ذریعہ آمدن نہیں ان سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا؟ پاناما لیکس میں جن کے نام ہیں انہوں نے ہم پر مقدمہ کررکھا ہے۔

ان سے قبل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے رہنما ڈاکٹر آصف کرمانی نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کا قطر نہ جانا حقائق کو چھپانے کے مترادف ہے، انہوں نے سوال کیا تھا کہ جے آئی ٹی ہمارے اہم ترین گواہ کا بیان لینے کے لیے اب تک قطر کیوں نہیں گئے؟

یہ بھی پڑھیں: 'ہمارا قصور کیا ہے'؟ حسن نواز کا جے آئی ٹی سے سوال

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا تھا کہ ملک موجودہ صورحال میں کسی اندرونی خلفشار کا متحمل نہیں ہوسکتا، عمران خان نے جو کھیل شروع کیا ہے اس کا اختتام ہم کریں گے اور ساتھ ہی دعویٰ کیا تھا کہ غیرملکی فنڈنگ کیس میں عمران خان نااہل ہوں گے۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے دونوں صاحبزادےحسین نواز اور حسن نواز، داماد کپٹن صفدر اور وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی پیش ہوچکے ہیں۔

گذشتہ روز چھٹی پیشی کے موقع پر ساڑھے 5 گھنٹے طویل پوچھ گچھ کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشیوں کے تھے، 6 مرتبہ پیش ہونے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے'۔

سپریم کورٹ نے 'جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ہفتے عدالت عظمٰی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار جے آئی ٹی میں پیش: ’وزیراعظم کے خلاف سازش ہورہی ہے‘

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔