آصف کرمانی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے بات چیت کررہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے مزید کہا کہ ملک موجودہ صورحال میں کسی اندرونی خلفشار کا متحمل نہیں ہوسکتا، عمران خان نے جو کھیل شروع کیا ہے اس کا اختتام ہم کریں گے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ غیرملکی فنڈنگ کیس میں عمران خان نااہل ہوں گے۔
انہوں نے جے آئی ٹی کو اپنے کھاتے تیار رکھنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ’لگتا ہے کہ جے آئی ٹی کی ٹیم دبئی سیر سپاٹے کے لیے گئی تھی، جے آئی ٹی بھی جواب دہ ہے قوم اس سے ایک ایک پائی کا حساب لے گی۔
آصف کرمانی نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف تنخواہ وصول نہیں کرتے، وزیراعظم ہاؤس کے کچن کا خرچہ نواز شریف اپنے ذاتی خرچ سے دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیراعظم کا دورہ اسرائیل پاکستان کے خلاف سازش کا حصہ ہے۔
آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت غیر معمولی صورتحال سے گزر رہا ہے اور پاک فوج سرحدوں پر چوکس کھڑی ہے۔
بعد ازاں پاکستان مسلم لیگ نواز کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے جے آئی ٹی میں پیشی سے قبل کی تصاویر شیئر کی گئیں۔
گذشتہ روز وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز شریف نے جے آئی ٹی میں پیشی کے حوالے سے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ 'آج والد کی آنکھوں میں فکر اور تشویش دیکھی ہے جو ان کی جے آئی ٹی میں پیشی سے متعلق ہے'۔
اپنے طویل پیغام میں اپنے والد کی پریشانی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے انھیں بتایا کہ میں آپ کی بیٹی ہوں، آپ نے تربیت کی ہے اور سر کبھی نہیں جھکاؤں گی، نہ کوئی ڈر ہے اور نہ ہی دباؤ میں آؤں گی'۔
یہ بھی پڑھیں: 'ہمارا قصور کیا ہے'؟ حسن نواز کا جے آئی ٹی سے سوال
انھوں نے کہا کہ 'جیسا کہ آپ نے ہمیشہ قانون پر عمل کیا ہے اس کی پیروی کرتے ہوئے جے آئی ٹی میں پیش ہوں گی'۔
علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ ایک عام شہری مریم نواز کو سرکاری پروٹوکول دیا گیا اور خاتون پولیس اہلکار ان کو سلوٹ کررہی ہیں، جب کہ وہ ایک مجرمانہ تحقیقات کے سلسلے میں پیش ہوئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ جمہوریت چاہتی ہے یا بادشاہت؟
واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے سامنے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے دونوں صاحبزادےحسین نواز اور حسن نواز، داماد کپٹن صفدر اور وزیراعظم کے کزن طارق شفیع کے علاوہ وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی پیش ہوچکے ہیں۔
گذشتہ روز چھٹی پیشی کے موقع پر ساڑھے 5 گھنٹے طویل پوچھ گچھ کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشیوں کے تھے، 6 مرتبہ پیش ہونے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے'۔
سپریم کورٹ نے 'جے آئی ٹی کو اپنی تحقیقات مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا تھا تاہم گذشتہ ہفتے عدالت عظمٰی نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے کہا کہ وہ اپنی حتمی رپورٹ 10 جولائی کو عدالت میں جمع کرائے۔
پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل
یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایس ای سی پی چیئرمین کے خلاف الزامات کی تحقیقات کا آغاز
جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔