دنیا

بھارتی فورسز کی فائرنگ، 3 'عسکریت پسند' ہلاک،35 کشمیری زخمی

فائرنگ کے تبادلے کا آغاز مقبوضہ کشمیر کے جنوبی گاؤں بہامنو میں پولیس اور فورسز کے چھاپوں کے بعد شروع ہوا۔

مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت مخالف مظاہروں کے دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں 3 مبینہ 'عسکریت پسند' ہلاک جبکہ 32 کشمیری شہری زخمی ہوگئے۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے پولیس انسپکٹر جنرل منیر احمد خان کے حوالے سے بتایا کہ فورسز اور مبینہ عسکریت پسندوں میں فائرنگ کے تبادلے کا آغاز مقبوضہ کشمیر کے جنوبی گاؤں بہامنو میں پیر (3 جولائی) کو پولیس اور فورسز کے چھاپوں کے بعد شروع ہوا۔

عینی شاہدین کے مطابق مبینہ عسکریت پسندوں سے مقابلے کے دوران بھارتی فورسز نے 3 گھروں کو مکمل طور پر تباہ کردیا۔

انسپکٹر جنرل کے مطابق فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے 3 مشتبہ عسکریت پسندوں کے علاوہ ملبے میں چوتھے فرد کی لاش کی تلاش کا عمل جاری ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقابلے میں 6 پولیس اور فوجی اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فورسز کی کشمیری نوجوانوں سے بات چیت کی کوشش

علاقے میں فائرنگ کے تبادلے کے ساتھ ہی کشمیری شہریوں کی بڑی تعداد نے مظاہرے کا آغاز کیا، جس پر حکومتی فورسز نے گولیوں، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی مدد سے 'گو انڈیا گو' اور 'آزادی' کے نعرے لگاتے، ہاتھوں میں پتھر اٹھائے مظاہرین کو روکنے کی کوشش کی۔

فائرنگ اور پولیس کی کارروائی کے نتیجے میں 35 کشمیری شہری زخمی ہوئے جن میں سے 5 افراد گولیوں کا نشانہ بنے۔

واضح رہے کہ گذشتہ چند سالوں کے دوران کشمیری نوجوانوں نے بھارت مخالف مبینہ عسکریت پسندوں سے بےخوف یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے۔

ہندوستانی فورسز کی کارروائیوں پر پتھراؤ کرنے والے کشمیریوں کے خلاف بھارتی آرمی چیف کی جانب سے 'سخت کارروائی' کی دھمکی کے باوجود مقبوضہ وادی میں مظاہروں اور تصادم میں کوئی کمی سامنے نہیں آئی۔

مزید پڑھیں: بھارتی فوج سے جھڑپ کے دوران 2 کشمیری ہلاک

گذشتہ ماہ کے اختتام پر بھی بھارتی آرمی چیف جنرل بپن روات نے کشمیری نوجوانوں اور رہنماؤں کے ساتھ مذاکرات کی خواہش ظاہر کی تھی، تاہم انہوں نے بات چیت کو امن سے مشروط قرار دیا تھا۔

ایک انٹرویو میں کشمیر کے حوالے سے جنرل بپن روات کا کہنا تھا کہ فوج اپنا کام کرتی ہے، ہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ امن لوٹ آئے، میں ایسے شخص کے ساتھ مذاکرات کروں گا جو مجھے اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ میرے قافلوں پر حملہ نہیں کیا جائے گا۔

نئی دہلی کے آرمی ہیڈکوارٹرز میں انٹرویو دیتے ہوئے بھارتی آرمی چیف نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فورسز کشمیری نوجوانوں سے بات چیت کی کوششیں کررہی ہے۔

خیال رہے کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی تازہ لہر میں درجنوں کشمیریوں کی ہلاکتوں کے باعث عید کے موقع پر بھی وادی کی فضا سوگوار رہی تھی اور نماز عید کے بعد کشمیر کی آزادی و بھارتی قبضے کے خاتمے کے لیے خصوصی دعائیں کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فوج کی عید کے اجتماعات پر فائرنگ، متعدد کشمیری زخمی

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے عید کے متعدد اجتماعات پر فائرنگ کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں درجنوں کشمیری زخمی ہوئے تھے۔

اس سے قبل 26 جون کو بھارتی فوج کی جانب سے ایک فوجی افسر کی ہلاکت کے بعد شروع کیے گئے آپریشن کے دوران جھڑپوں میں بھی 2 کشمیری نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال جولائی میں حزب المجاہدین کے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں آزادی کی تحریک زور پکڑ چکی ہے جبکہ بھارتی فورسز کی ریاستی دہشت گردی میں اب تک 200 سے زائد کشمیری جاں بحق اور ہزاروں معذور و زخمی ہو چکے ہیں۔