حسین نواز فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر ہاتھ ہلاکر کارکنوں کے نعروں کا جواب دے رہے ہیں—۔ڈان نیوز
حسین نواز کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر لیگی کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جبکہ اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
ساڑھے 5 گھنٹے سے زائد پیشی کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز کا کہنا تھا کہ 'ہمیں بلا کر جتنی مرتبہ سوالات کیے گئے، ہم نے جوابات دیے، لیکن سچائی یہ ہے کہ جو سوالات کیے گئے وہ 2 پیشیوں کے تھے، 6 پیشیوں کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی، لیکن سپریم کورٹ کے احکامات کے احترام میں ہم یہاں آتے رہے'۔
حسین نواز نے کہا کہ 'میں پہلے دن سے جو بات کہتا آیا ہوں، آج بھی اس پر قائم ہوں کہ ان کو میرے خاندان کے کسی بھی فرد کے بارے میں کوئی ثبوت نہیں ملے گا، جب کوئی کرپشن یا منی لانڈرنگ ہوئی ہی نہیں تو ثبوت کیسے ملے گا'۔
وزیراعظم کے صاحبزادے نے کہا کہ 'بغیر ثبوت کے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکتی، ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں، صرف معاملات کو الجھانے کے لیے بار بار بلاتے ہیں'۔
ساتھ ہی انھوں نے جے آئی ٹی کا نام لیے بغیر کہا، 'اگر کوئی ثبوت نہیں ہیں تو الجھاؤ اور شکوک و شبہات پیدا کرنے کی گنجائش مت دیجیے'.
حسین نواز نے کہا کہ کچھ طریقہ واردات بہت پرانے ہیں مثلاً سلطانی گواہ پیش کردیے جاتے ہیں،جیسا کہ طیارہ سازش کیس میں ہمارے ساتھ کیا گیا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ عوامی مینڈیٹ کی توہین کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
پاناما جے آئی ٹی کی جانب سے 25 جون کو جاری ہونے والے سمن کے مطابق حسن نواز کو 3 جولائی، حسین نواز کو 4 جولائی جبکہ مریم نواز کو 5 جولائی کو پیش ہونے کی ہدایت کی گئی تھی۔
گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی پہلی مرتبہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم کی جےآئی ٹی میں پیشی: ’میں اورمیرا خاندان سرخرو ہوں گے‘
اس کے علاوہ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ شہباز شریف، نواز شریف کے داماد ریٹائرڈ کیپٹن صفدر، سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک، نیشنل بینک آف پاکستان کے صدر سعید احمد، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی اور پرویز مشرف دور میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے سربراہ رہنے والے ریٹائرڈ لیفٹننٹ جنرل امجد نقوی بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کے کزن طارق شفیع بھی 2 مرتبہ پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوچکے ہیں۔
'انصاف کے تقاضے پورے ہوتے نظر آنے چاہئیں'
جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو میں لیگی رہنما آصف کرمانی نے ایک مرتبہ پھر اس بات پر زور دیا کہ سابق قطری وزیراعظم کے بیان تک جے آئی ٹی رپورٹ نامکمل ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ سابق قطری وزیراعظم نے جے آئی ٹی کو کہا کہ سوالنامہ بھجوا دیں جواب میں دے دوں گا جبکہ جے آئی ٹی کی طرف سے حماد بن جاسم الثانی کو لکھا جاتا ہے کہ سوالنامہ نہیں بھیجا جائے گا۔
آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ پاناما کیس کے معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے ہوتے نظر آنے چاہئیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عجیب کہانیاں چل رہی ہیں اور لوگوں کو الجھایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ ان کے پاس پہلے کچھ تھا اور نہ ہی اب ہے۔
پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل
یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: حکمراں جماعت کو جے آئی ٹی میں فوجی اہلکاروں کی شمولیت پر اعتراض
اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔
جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔