دنیا

مودی اسرائیل کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیراعظم

3 روزہ تاریخی دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے ہونے کا بھی امکان ہے۔

یروشلم: بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اسرائیل کے 3 روزہ دورے کے دوران اسرائیلی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان اربوں ڈالر کے دفاعی معاہدے ہونے کا بھی امکان ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل کو ہمیشہ سے ہی اقوام متحدہ میں اپنے حق میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے اتحادیوں کی تلاش رہتی ہے اور وہ ایسے ممالک کے ساتھ کاروباری روابط بھی استوار کرنے کی خواہش رکھتا ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل (4 جولائی) سے شروع ہونے والا نریندر مودی کا دورہ اسرائیل کسی بھی بھارتی وزیراعظم کا اسرائیل کا پہلا دورہ ہے جس کے بارے میں اسرائیلی حکام کا خیال ہے کہ یہ ایک تاریخی دورہ ثابت ہوگا۔

اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ نریندر مودی اپنے تین روزہ دورے میں رملہ میں فلسطینی قیادت سے ملاقاتیں نہیں کریں گے۔

مزید پڑھیں: 170 ارب کا معاہدہ: بھارت اسرائیل کے تعاون سے میزائل بنائے گا

تاہم فلسطینی صدر محمود عباس رواں برس مئی میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے نئی دہلی میں ملاقات کر چکے ہیں۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے 25 سال قبل قائم ہونے والے بھارت-اسرائیل سفارتی روابط کی تاریخ کی روشنی میں نریندر مودی کے اس دورے کو ایک کامیاب دورہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دورے سے اسرائیل کی فوجی قوت میں اضافہ ہوگا اور ملکی معیشت میں مضبوطی آئے گی جبکہ اسرائیل سفارتی سطح پر بھی مزید مستحکم ہوگا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان تعلقات مزید مستحکم کرنے کے لیے ایک انتہائی اہم دورہ ہے۔

اسرائیل اور بھارت کے درمیان تعلقات مستحکم ہو رہے ہیں جبکہ تقریباً 80 لاکھ آبادی والے اسرائیل کے لیے نریندر مودی کا یہ دورہ ایک سفارتی جیت ہے جبکہ اس دورے میں دونوں ممالک کے مفادات بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہندوستان اور اسرائیل گٹھ جوڑ: مگر کس کے خلاف؟

ایک ارب سے زائد آبادی والا ملک بھارت دنیا میں ہتھیاروں کی درآمد کے حوالے سے سب سے بڑا ملک ہے جبکہ اسرائیل بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والا سب سے اہم ملک ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں ممالک 1 ارب ڈالر تک کے سالانہ دفاعی معاہدوں پر غور کر رہے ہیں۔

بھارت خطے میں اپنے روایتی حریفوں پاکستان اور چین سے لڑائی کے لیے سویت دور کے ہتھیاروں کو مزید بہتر بنانے کے لیے سیکڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر چکا ہے جبکہ اس عمل کو پورا کرنے کے لیے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار میں آنے کے بعد سے لے کر اب تک بھارت عالمی طاقتوں کے ساتھ کئی بڑے دفاعی معاہدے کر چکا ہے۔

رواں برس اپریل میں اسرائیلی سرکاری کمپنی اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (آئی اے آئی) کا کہنا تھا کہ بھارت کمپنی سے 2 ارب ڈالرز کی جنگی ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی خریدے گا۔

مزید پڑھیں: 'بھارت ہتھیار خریدنے والا دوسرا بڑا ملک'

آئی اے آئی کے مطابق یہ کمپنی کا اب تک کا سب سے بڑا دفاعی معاہدہ ہے جس کے مطابق کمپنی بھارت کو زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا دفاعی نظام، لانچرز اور مواصلات کی ٹیکنالوجی فراہم کرے گی۔

اس کے علاوہ اسرائیلی کمپنی نے بھارتی نیوی کے ساتھ میزائل ڈیفنس سسٹم فراہم کرنے کے لیے 63 کروڑ ڈالر کے معاہدے کا بھی اعلان کیا تھا۔

علاوہ ازیں دونوں ممالک کے درمیان پانی اور زرعی شعبوں میں تعاون کو بہتر بنانے کے لیے بھی معاہدے کیے جائیں گے۔