پاکستان

پاناما فیصلے سے قبل وزیراعظم اسمبلیاں تحلیل کرسکتے ہیں: شیخ رشید

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے مطابق نواز شریف کو معلوم ہوگیا ہے کہ سپریم کورٹ ان کے خلاف فیصلہ سنائے گی۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے پیش گوئی کی ہے کہ وزیراعظم نواز شریف پاناما لیکس کے فیصلے سے قبل ہی اسمبلیاں تحلیل کرسکتے ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'دوسرا رُخ' کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف کو معلوم ہوگیا ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ آنے کے بعد سپریم کورٹ ان کے خلاف فیصلہ سنائے گی۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر داخلہ چوہدری نثار اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر بھی اعتبار کرنا اور مشورہ لینا چھوڑ چکے ہیں اور نااہلی کی صورت میں اسمبلیاں تحلیل کرنا ہی ان کے پاس آخری راستہ ہوگا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے پیش گوئی کی کہ اگلے 6 ہفتے ملکی سیاست کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں اور اس دوران عدالت وزیراعظم کو نااہل قرار دے دے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نااہلی کے بعد آئین میں گنجائش ضرور ہے کہ مسلم لیگ (ن) ہی اپنا وزیراعظم منتخب کرسکتی ہے اور اگرچہ اس عہدے کے لیے حمزہ شہباز شریف اور کپٹن صفدر ان کے بہت قریبی ہیں، مگر نواز شریف ایسا پھر بھی نہیں ہونے دیں گے۔

اس سوال پر کہ آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ممکنہ طور پر مسلم لیگ (ن) اپنی جماعت میں سے ہی کس کو وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد کرسکتی ہے؟ تو شیخ رشید نے جواب دیا کہ ان کے پاس صرف تین راستے ہیں کہ یا تو وہ کسی کو قائم مقام وزیراعظم بنا دیں، یا اسمبلیاں تحلیل کرکے نئے انتخابات کروائیں یا تیسرا آپشن یہ ہے کہ وہ فیصلے کو تسلیم نہ کریں اور اس کے خلاف سڑکوں پر آئیں، لیکن اگر ایسا ہوا تو عمران خان اور نواز شریف آمنے سامنے ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ن لیگ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا راستہ اختیار کرتی ہے تو پھر اپوزیشن کی جانب سے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا مطالبہ بھی کھل کر سامنے آئے گا، کیونکہ تب کوئی بھی جماعت چپ نہیں بیٹھے گی'۔

شیخ رشید نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ وہ فوج یا عدلیہ کے حمایتی ہیں اور کہا کہ وہ صرف اس ملک کے عوام کی حمایت کرتے ہیں، لہذا وہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کے ترجمان ہیں۔

مزید پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی کی تحقیقات اہم مرحلے میں داخل

خیال رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے بیرون ملک کاروباری معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تحقیقات اب اہم اور اختتامی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، جے آئی ٹی آئندہ ہفتے تک تحقیقات کا عمل مکمل کرلے گی جس کے بعد حتمی تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرکے 10 جولائی تک سپریم کورٹ کے خصوصی بینچ کو جمع کروائی جائے گی۔

اسی حوالے سے جے آئی ٹی نے شریف خاندان کے افراد کو ایک بار پھر طلب کیا ہے۔

وزیر اعظم کے کزن طارق شفیع 2 جولائی کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے

3 جولائی کو وزیر اعظم نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوں گے، جبکہ 4 اور 5 جولائی کو چھوٹے بیٹے حسن نواز اور بیٹی مریم نواز پیش ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما جے آئی ٹی: وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز طلب

پاناما پییر کیس اور جے آئی ٹی کی تشکیل

یاد رہے کہ رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرے گی، جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔

اس کے بعد 6 مئی کو سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز افضل خان، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل تین رکنی خصوصی بینچ نے جے آئی ٹی میں شامل ارکان کے ناموں کا اعلان کیا تھا۔

جے آئی ٹی کا سربراہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل واجد ضیاء کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ دیگر ارکان میں ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) کے بریگیڈیئر کامران خورشید، انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے بریگیڈیئر نعمان سعید، قومی احتساب بیورو (نیب) کے گریڈ 20 کے افسرعرفان نعیم منگی، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز شامل ہیں۔