کھیل

ویمنزورلڈکپ: پاکستان کا تجربہ کار ہندوستان سے مقابلہ

روایتی حریف پاکستان اور ہندوستان کی خواتین ٹیمیں ورلڈکپ 2017 کے گروپ میچ میں اتوار کو مدمقابل ہوں گی۔

ویمنز کرکٹ ورلڈکپ 2018 کے گروپ میچ میں روایتی حریف پاکستان اور ہندوستان کی ٹیمیں اتوار کوڈربی کے میدان میں مدمقابل ہوں گی۔

پاکستان اور ہندوستان کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جائے تو یہ یک طرفہ مقابلہ ہوگا تاہم تین ہفتے قبل چمپیئنزٹرافی کے فائنل میں سرفراز احمد کی کپتانی میں پاکستان کی مینز ٹیم نے ہندوستان کو شکست دینے کے بعد خواتین ٹیم کی جانب سے کسی بھی 'معجزے' کو خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔

پاکستانی ٹیم نے ورلڈکپ 2017 کی مہم کا آغاز وارم اپ میچوں میں ٹی ٹوئنٹی کی موجودہ عالمی چمپیئن ویسٹ انڈیز کے خلاف فتح سے کیا لیکن اس کے بعد گروپ میچوں میں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور انگلینڈ کے خلاف مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

ٹیم کو اس وقت شدید نقصان کا سامنا کرنا پڑا جب تجربہ کھلاڑی اور ٹیم کی نائب کپتان بسمہ معروف انگلینڈ کے خلاف میچ میں زخمی ہو کر ٹورنامنٹ سے ہی باہر ہوگئیں۔

مزید پڑھیں:بسمہ معروف ویمنزورلڈکپ سےباہر

دوسری جانب ہندوستان کی ٹیم ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی کے ساتھ بہترین فارم میں ہے اور اب تک کھیلے گئے دونوں میچوں میں کامیابی حاصل کرچکی ہے جس میں مضبوط انگلینڈ کو دی گئی شکست بھی شامل ہے جس نے پاکستان کے خلاف 377 رنز بنائے تھے۔

پاکستانی شائقین کو ٹیم سے ماضی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے کامیابی کی زیادہ امیدیں نہیں ہیں کیونکہ ہندوستانی ٹیم نے اب تک کھیلے گئے تمام 9 میچوں میں فتح سمیٹی اور یہ تمام مقابلے یک طرفہ ثابت ہوئے تھے۔

ہندوستانی ٹیم نے آخری مرتبہ رواں سال فروری میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان کو 7 وکٹوں سے شکست دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:ویمن کرکٹ کپ: پاکستان کو انگلینڈ سے شکست

1978 میں خواتین کرکٹ میں شامل ہونے والی ہندوستانی ٹیم جیت اور ہار کے تناسب میں تیسرے نمبر پر موجود ہے جہاں انگلینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں ان سے آگے ہیں جبکہ پاکستان بہت پیچھے ہے اور 1997 سے اب تک 139 میچوں میں سے صرف 40 میں کامیابی نصیب ہوئی۔

اگر دونوں ٹیموں کی حالیہ کارکردگی کا جائرہ لیا جائے تو تصویر کچھ مختلف نظر نہیں آرہی ہے، ہندوستانی ٹیم کو گزشتہ دوبرسوں کے دوران کھیلے گئے 26 میچوں میں سے صرف 5 میں ناکامی کا سامنا کیا جبکہ ثنا میر کی قیادت میں پاکستانی ٹیم نے 21 میچوں میں صرف 5 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔

مزید پڑھیں:خواتین کے میچز 30اوورز تک محدود کرنے کی تجویز

مردوں کی کرکٹ ٹیموں کے برخلاف خواتین ٹیموں کے درمیان کارکردگی میں واضح فرق ہے لیکن میچ میں جیت کا انحصار اس دن میدان میں کھلاڑیوں کی کارکردگی پر ہوتا ہے اس لیے امیدیں بحال رکھی جاسکتی ہیں۔

پاکستان اور ہندوستان کی مینز کرکٹ ٹیمیں ایک ساتھ میدان میں اتریں تھیں تاہم خواتین ٹیموں میں دودہائیوں سے بھی زیادہ عرصے کا فرق ہے اور جب پاکستان ویمن ٹیم نے کرکٹ کھیلنے کا آغاز کیا تو اس وقت ہندوستان کی ٹیم پہلے ہی 45 میچ کھیل چکی تھی۔

دونوں ٹیموں کی کارکردگی میں فرق کی ایک اہم وجہ کھیلوں کا انفراسٹرکچر بھی ہے اور جب کل دونوں ٹیمیں میدان پر اتریں گی تو انھیں ایک جیسی انتظامیہ اور اسٹرکچر دستیاب ہوگا لیکن پھر بھی دونوں ٹیموں میں کارکردگی کا واضح فرق موجود ہوگا۔