پولیس اہلکار کو کچلنے کا واقعہ: سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوئٹہ میں سارجنٹ کو کچلنے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپیکٹر جنرل (آئی جی) بلوچستان پولیس سے تین دن میں رپورٹ طلب کرلی۔
عمرے کی ادائیگی پر جانے سے قبل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واقعے کا ازخود نوٹس لینے کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈیرہ غازی خان کو ہدایت دی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہلاک ہونے والے سارجنٹ کے اہل خانہ پر کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالا جائے۔
خیال رہے کہ چند روز قبل کوئٹہ کے جی پی او چوک پر اپنے فرائض انجام دینے والے سارجنٹ حاجی عطااللہ کو مبینہ طور پر بلوچستان اسمبلی کے رکن کی گاڑی نے کچل کر ہلاک کردیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سارجنٹ کو کچلنے کا واقعہ: مجید اچکزئی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب رکن صوبائی اسمبلی کی گاڑی سے ٹریفک افسر کو کچلے جانے کی فوٹیج جمعہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آئی۔
سوشل میڈیا پر رکن بلوچستان اسمبلی کی گرفتاری کی مہم چلنے کے باعث صوبائی حکومت پر دباؤ پڑنے کے بعد پولیس نے مجید خان اچکزئی کو جمعہ کی رات کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا۔
مزید پڑھیں: کوئٹہ:رکن اسمبلی کی گاڑی نے سارجنٹ کو کچل دیا
جس کے بعد پولیس نے پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) سے تعلق رکھنے والے مجید خان اچکزئی کو ہفتہ کے روز (24 جون) جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا، جنہوں نے ملزم کا پانچ روزہ ریمانڈ دے کر انہیں پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
واضح رہے کہ پولیس کا کہنا تھا کہ واقعے کے وقت رکن اسمبلی کی گاڑی کی رفتار مقررہ حد سے زیادہ تھی۔
دوسری جانب ریمانڈ سے قبل ایم پی اے مجید اچکزئی نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ٹریفک پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو ہرجانہ ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔