جاوید ہاشمی ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے—فوٹو: ڈان اخبار
گذشتہ روز ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا کہ 'حالیہ دنوں میں کئی مسائل سامنے آئے ہیں اور پاناما کیس کی تحقیقات کے لیے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی ساکھ کے حوالے سے بھی مختلف شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا ہے، اگر جے آئی ٹی متنازع ہوجاتی ہے تو لوگ اس کی انکوائری کو تسلیم نہیں کریں اور نواز شریف مظلوم بن کر سامنے آئیں گے'۔
سابق رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ججز کو بھی ریمارکس دیتے ہوئے احتیاط برتنی چاہیئے، انہیں کسی کو گاڈ فادر قرار دینے یا سسلی مافیا سے تقابل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔
جاوید ہاشمی کے مطابق 'چند ریاستی اداروں اور بیوروکریسی نے ماضی میں ملک کو نقصان پہنچایا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے آمروں کو بھی تحفظ فراہم کیا ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جسٹس نعیم حسن شاہ نے کہا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو موت کی سزا سنانے کے لیے وہ دباؤ کا شکار تھے ، اگر قوم کا عدالتوں پر اعتماد قائم نہیں رہتا تو وہ کس پر بھروسہ کریں گے؟'
جاوید ہاشمی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میں یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کو صدر پاکستان کے عہدے کی پیشکش کی گئی تھی تاہم انہوں نے اسے قبول نہ کیا، عمران خان متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ تصدق حسین جیلانی 'مناسب' جج نہیں تھے لیکن ان کی جگہ آنے والا جج ہمارا ہوگا، عدالت مجھے توہین عدالت کے ارتکاب میں سمن کرے تو میں اس معاملے کی وضاحت کروں گا'۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت نے گذشتہ تین سال کے دوران ان کی خاندان کو مسلسل انتقام کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ 'میری جائیدادوں پر بلڈوزر چلائے گئے، میرے اہل خانہ کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت جھوٹے مقدمات میں الجھایا گیا یہاں تک کہ میرے مرحوم کزنز کو بھی مختلف مقدمات میں ملوث کیا گیا اور یہ سب وزیراعلیٰ کے مرضی کے بغیر نہیں ہوسکتا'۔
سینئر سیاستدان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ میں سے کوئی بھی جماعت ان سے خوش نہیں اور نہ ہی وہ ان دونوں جماعتوں سے کسی مہربانی کی توقع رکھتے ہیں۔
جاوید ہاشمی کے مطابق 'مجھے انتخابات کا حصہ بننے کے لیے کسی پارٹی کے ٹکٹ کی ضرورت نہیں، میں دوبارہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا حصہ بھی نہیں بننا چاہتا، میرا مستقبل پاکستان اور اس کی عوام سے جڑا ہے، میری جدوجہد کا مرکز متوسط طبقہ ہے'۔
انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ وزیراعظم نواز شریف کبھی بھی انہیں پارٹی ٹکٹ دینے پر خوش نہیں تھے لیکن پھر بھی عوام نے انہیں 11 دفعہ منتخب کیا۔
جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے سے روکنے کی کوئی کوشش نہیں کی کیونکہ انہیں کہا گیا تھا کہ اگر اپنا تحفظ مقدم ہے تو ڈکٹیٹر پر ہاتھ نہ ڈالا جائیں'۔
ان کا مزید دعویٰ تھا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اپنی ساکھ کھو بیٹھا ہے لہذا اب احتساب کے نئے قوانین متعارف کرانے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے 2014 کے دھرنے کے پیچھے چھپی سازش کی انکوائری کے لیے کمیشن بنایا جانا چاہیے جس کے سامنے سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف، عمران خان اور میں پیش ہوں'۔
انہوں نے عمران خان پر الزام عائد کیا کہ وہ پٹواریوں کو 20 کروڑ روپے میں پارٹی ٹکٹ فروخت کررہے ہیں۔
جاوید ہاشمی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ پی ٹی آئی چیئرمین نے شوکت خانم ہسپتال کا پیسہ تھائی لینڈ میں سرمایہ کاری کرکے ڈبو دیا۔
یہ خبر 22 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔