پاکستان

چینی جوڑے کا اغوا:واقعے سے متعلق مزید شواہد سامنے آگئے

پولیس نے چینی جوڑے کو تحویل میں لے کر انہیں سیکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی جس سے انہوں نے انکار کردیا، وزارت دٓخلہ
|

اسلام آباد: کوئٹہ سے چینی جوڑے کے اغواء کے واقعے سے متعلق مزید شواہد سامنے آگئے۔

وزراتِ داخلہ نے اردو اکیڈمی کے مالک جنوبی کوریا کے باشندے کا ویزا منسوخ کردیا جس کا اس واقعے سے بھی تعلق تھا۔

وفاقی وزارت داخلہ کے مطابق اغوا واقعے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ جنوبی کوریا سے تعلق رکھنے والا باشندہ جوآن وان سیو عرف گلبرٹ بزنس ویزے پر پاکستان آیا، لیکن یہاں اس نے اردو اکیڈمی قائم کرلی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔

وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ کچھ عرصہ قبل چینی باشندوں کو اخروٹ آباد کے علاقے سے پولیس نے اپنی تحویل میں لیا اور ان کو سیکیورٹی کے حوالے سے نہ صرف خبردار کیا بلکہ انہیں سیکیورٹی فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی گئی، تاہم چینی باشندوں نے سیکیورٹی لینے سے انکار کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: مغوی چینی باشندوں کا تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف ہونے کا انکشاف

سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ادارے اس تمام واقعے کے پس منظر اور سوشل میڈیا پر جاری کی گئی اغواشدگان کی تصاویر کا بغور جائزہ لے رہے ہیں تاکہ کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جاسکے اور اس بات کی بھی تصدیق کی جاسکے کہ آیا دونوں چینی باشندے واقعی قتل کیے گئے ہیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ چینی جوڑے 24 سالہ زنگ یانگ اور 26 سالہ خاتون مینگ لی سی کو 24 مئی کو کوئٹہ کے جناح ٹاؤن سےاغوا کیا گیا تھا جبکہ داعش نے دونوں کو قتل کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

تاہم دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کوئٹہ سے اغوا ہونے والے چینی شہریوں کی ہلاکت کی خبروں کی تحقیقات کر رہے ہیں اور چینی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

مزید پڑھیں: مغوی شہریوں کےپاکستان میں تبلیغ میں ملوث ہونےکی تحقیقات کریں گے: چین

بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت اجلاس میں بریفنگ کے دوران انکشاف کیا گیا کہ اغوا ہونے والے چینی شہری کوئٹہ میں تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔

اس انکشاف کے بعد چین کی وزارت خارجہ کا بیان میں کہنا تھا کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ ان رپورٹس کی تحقیقات کے لیے کام کریں گے، جن میں کہا گیا تھا کہ کوئٹہ سے داعش کے ہاتھوں اغواء کیے گئے 2 چینی باشندے تبلیغی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔