پاکستان

بٹگرام کے لوگوں نے سی پیک روڈ پر کام کی اجازت دے دی

متاثرین نے اپنی زمینوں کے معاوضے نہ ملنے کی وجہ سے احتجاجاً مٹہ صوفیاں سے چنجال تک سڑک پر کام کرنے سے روک دیا تھا۔

بٹگرام: پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) سے متاثرہ ضلع بٹگرام کے مکینوں کے ضلعی انتظامیہ اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) حکام کے ساتھ مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد سڑک پر تعمیراتی کام کا دوبارہ آغاز کر دیا گیا۔

سی پیک سے متاثرہ افراد نے مارکیٹ کی قیمت کے حساب سے اپنی زمینوں کے معاوضے نہ ملنے کی وجہ سے احتجاجاً مٹہ صوفیاں سے چنجال کے علاقے تک سڑک کی تعمیر کرنے سے روک دیا تھا۔

ان افراد نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ سی پیک منصوبے کی نذر ہوجانے والے ان کے گھروں اور زمینوں کی کمرشل قیمت ادا کی جائے۔

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر سردار اسد ہارون کی سربراہی میں ایک جرگہ منعقد کیا گیا جس میں ضلعی ناظم عطاء الرحمٰن خان، سی پیک کے زمین کے معاملات کے کلیکٹر تنویر، اسسٹنٹ کمشنر میاں جاوید اقبال اور متاثرین کے نمائندگان نے شرکت کی، جہاں اس معاملے کو حل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: سی پیک پروجیکٹ13 پر مقامی افراد کا احتجاج

متاثرین کے نمائندگان انور بیگ اور گل محمد نے حکومت پر روز دیا کہ وہ متاثرین کے مطالبات پورے کرے ورنہ اپنے علاقوں سے گزرنے والے سی پیک کے روڈ پر کام نہیں کرنے دیا جائے گا۔

انور بیگ نے جرگہ کے دوران بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) حکام نے متاثرین سے کہا تھا کہ ان کو ادا کی جانے والی رقم پر 15 فیصد کی کٹوتی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ کٹوتی قبول نہیں کی جائے گی کیونکہ ان کی زمینیں ’کے کے ایچ‘ سے متصل ہیں لہٰذا اس معاملے کو کمرشل زمین کے اعتبار سے ہی حل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: 'سی پیک پاکستان میں ماحولیاتی مسائل کی وجہ نہیں بنے گا'

انہوں نے کہا کہ حکومت ان متاثرہ لوگوں کو دوسری جگہ پر گھر فراہم کرے کیونکہ سی پیک منصوبے کی وجہ سے ان کے گھر مسمار ہونے والے ہیں۔

کاس پل سے چنجال علاقے کے متاثرین کے نمائندے گل محمد نے کہا کہ اس زمین کا کمرشل استعمال کیا جاتا ہے، ساتھ ہی انھوں نے حکومت پر زور دیا کہ متاثرین کو مانسہرہ، ایبٹ آباد اور ہری پور کے افراد کی طرح معاوضہ دیا جائے۔

انہوں نے حکام سے سی پیک راستے میں حائل قبرستان کو بھی منتقل کرنے کا مطالبہ کیا۔

تاہم ضلعی انتظامیہ کے عہدیداروں نے متاثرین کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ انہیں قانون کے مطابق ان کی زمینوں کا معاوضہ ادا کیا جائے گا۔

ایک اور خبر پڑھیں: سی پیک کا سب سے زیادہ فائدہ بلوچستان کو ہوگا، وزیراعظم

ڈپٹی کمشنر اسد ہارون نے متاثرہ افراد کو باور کرایا کہ ضلعی انتظامیہ ان کے حقوق کا تحفظ کرے گی جبکہ انہوں نے متاثرین سے درخواست کی کہ سی پیک پر جاری تعمیراتی کام کو نہ روکا جائے کیونکہ اس سے دنیا بھر میں پاکستان کی غلط تصویر پیش ہو رہی ہے۔

اس موقع پر ڈپٹی کمشنر نے اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائی جو متعلقہ حکام سے اس معاملے میں رابطے کرے گی۔

ڈپٹی کمشنر نے حکام سے ماثرہ افراد کے معاوضے جلد ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے این ایچ اے حکام کو ہدایت کی کہ وہ ضلعی ہیڈ کوارٹر بٹگرام میں ایک دفتر قائم کریں جہاں سی پیک سے متعلقہ مسائل کو حل کیا جاسکے۔

ان کامیاب مذاکرات کے بعد متاثرہ افراد نے ضلعی انتظامیہ کو یہ یقین دلایا کہ وہ اس منصوبے پر جاری تعمیراتی کام کو نہیں روکیں گے۔


یہ خبر 15 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی